افغان طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے بڑے علاقے پر قبضے اور فتوحات کے باوجود وہ افغان تنازع کے پرامن سیاسی حل کے حامی ہیں۔
مسلمانوں کے مذہبی تہوار عید الاضحیٰ کے موقع پر اتوار کو اپنے پیغام میں طالبان سربراہ کا کہنا تھا طالبان اسلامی حکومت کے قیام اور امن کی جانب بڑھنے والے ہر موقع سے استفادہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
طالبان کے سربراہ کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا ہے جب کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی بھی جاری ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے افغان طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار رہے ہیں۔ تاہم حالیہ پیش رفت کے بعد یہ اُمید پیدا ہوئی ہے کہ یہ مذاکرات سود مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
ہیبت اللہ اخونزادہ کا کہنا تھا کہ طالبان جنگ کے خاتمے اور تنازع کے پرامن حل کے لیے تیار ہیں، لیکن مخالف فریق وقت ضائع کر رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اُن کا کہنا تھا کہ "غیر ملکی قوتوں پر انحصار کرنے کے بجائے ہمیں خود ہی مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا چاہیے تاکہ ہم اپنے وطن کو اس بحران سے نکال سکیں۔"
عام طور پر عید یا کسی اور مذہبی تہوار کے موقع پر طالبان عارضی جنگ بندی کا اعلان کرتے رہے ہیں۔ تاہم افغان طالبان کے امیر نے عید کے موقع پر جنگ بندی کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق افغان طالبان ملک کے 400 میں سے تقریباً نصف اضلاع پر قابض ہو چکے ہیں جب کہ اُنہوں نے کئی صوبوں کے اہم شہروں کا گھیراؤ کر رکھا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے اور صدر بائیڈن اعلان کر چکے ہیں 31 اگست تک افغانستان سے امریکی ملٹری مشن مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
البتہ، امریکی انخلا کے دوران افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی پر خطے کے دیگر ممالک تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔