جانشین کے چناؤ کے لیے افغان طالبان کی ملاقات

فائل

اب تک طالبان نے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔ تاہم، تحریک کے دو اعلیٰ ارکان نے بتایا ہے کہ پاکستانی حکام نے منصور کی بری طرح جھلسی ہوئی لاش کوئٹہ میں تدفین کے لیے حوالے کی۔ تاہم، پاکستانی اہل کاروں نے لاش حوالے کرنے کی تردید کی ہے

امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے تصدیق کے بعد کہ گذشتہ اختتام ہفتہ ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کو پاکستانی علاقے کے اندر ہلاک کیا گیا، افغان طالبان کے سینئر ارکان کی ملاقات ہوئی جس میں اُنھوں نے اپنا جانشین مقرر کرنے پر بات کی۔

’رائٹرز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اب تک طالبان نے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔ تاہم، تحریک کے دو اعلیٰ ارکان نے بتایا ہے کہ پاکستانی حکام نے منصور کی بری طرح جھلسی ہوئی لاش کوئٹہ میں تدفین کے لیے حوالے کی۔

تاہم، پاکستانی اہل کاروں نے لاش حوالے کرنے کی تردید کی ہے۔

دورہٴ ویتنام کے تیسرے روز، اوباما نے ہلاکت کو ’’ایک اہم سنگ میل‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ منصور نے امن مذاکرات کو مسترد کر دیا تھا اور ’’امریکیوں اور اتحادی افواج کے خلاف سازش کرتے ہوئے حملے تیز کر دیے تھے‘‘۔

صدر نے ڈرون حملے کا اختیار دیا تھا اور ہفتے کے روز منصور افغانستان کی سرحد پر پاکستان کی حدود میں واقع ایک دور افتادہ مقام پر ڈرون حملے کا نشانہ بنے۔

پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ حملہ ملک کے اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی ہے اور اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے ایک اہل کار نے امریکی سفیر کو بتاہا کہ حملے کے نتیجے میں امن بات چیت پر ’’خراب اثر‘‘ پڑ سکتا ہے۔

رائٹرز کی خبر کے مطابق، اسلام آباد سے موصولہ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ اس معاملے پر رد عمل نسبتاً سرد مہری کی نوعیت کا ہے، اور کئی سوالات باقی ہیں آیا درحقیقت کیا ہوا۔