رسائی کے لنکس

ملا اختر منصور نے افغانستان امن کی کوششوں کو رد کیا: صدر اوباما


ملا منصور نے افغان امن کی کوششوں کو رد کیا: صدر اوباما
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:47 0:00

ملا منصور نے افغان امن کی کوششوں کو مسترد کیا: صدر اوباما

صدر اوباما نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر اُن تمام عناصر کو یہ واضح پیغام بھیجا گیا کہ جو ہمارے لوگوں اور اتحادیوں پر حملہ کرتے ہیں، اُنھیں کہیں محفوظ پناہ گاہ نہیں ملے گی۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کو افغانستان میں امن اور خوشحالی لانے کی کوششوں کے سلسلے میں ایک سنگ میل قرار دیا ہے۔

صدر اوباما نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ ایک ایسی تنظیم کے سربراہ کو ختم کیا گیا ہے جو مسلسل امریکی اور اتحادی افواج کے علاوہ افغان عوام پر حملے کرتی رہی ہے۔

بیان کے مطابق صدر اوباما نے کہا ہے کہ تشدد کے خاتمے کے لیے افغان حکومت کی طرف سے سنجیدہ مذاکرات کی کوششوں کو ملا منصور نے مسترد کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ طالبان امن کے حصول کے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اور طویل تنازع کے خاتمے کے حقیقی راستے پر چلتے ہوئے افغان حکومت کے امن و مصالحت کے عمل میں شمولیت اختیار کریں۔

صدر اوباما نے کہا کہ افغان عوام کے ایک طویل مدت شراکت دار کے طور پر امریکہ افغان سکیورٹی فورسز کو مضبوط بنانے اور صدر اشرف غنی و قومی اتحادی حکومت کی امن کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

اُنھوں نے کہا کہ وہ شدت پسند جو امریکہ کو ہدف بناتے ہیں اُن کے خلاف ہم کارروائی کرتے رہیں گے۔

صدر اوباما نے کہا کہ اُن کا ملک پاکستان کے ساتھ مشترکہ مقاصد پر بھی کام جاری رکھے گا، جس میں اُن عناصر کو محفوظ پناگاہیں بنانے کی اجازت نا دینا شامل ہے جو تمام اقوام کے لیے خطرہ ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ کئی سالوں کے بعد آج افغانستان کے عوام اور خطے کو ایک مختلف اور بہتر مستقبل کا موقع میسر آیا ہے۔

صدر اومابا نے کہا وہ امریکی فوج اور انٹیلی جنس اہلکاروں کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے ایک مرتبہ پھر اُن تمام عناصر کو یہ واضح پیغام بھیجا ہے کہ جو ہمارے لوگوں اور اتحادیوں پر حملہ کرتے ہیں اُنھیں کہیں محفوظ پناہ گاہ نہیں ملے گی۔

اُنھوں نے افغانستان میں خدمات سر انجام دینے والے امریکیوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ہفتے کی شام امریکی محکمۂ دفاع کی طرف سے کہا گیا تھا کہ امریکی فوج نے افغان طالبان کے سربراہ کو ڈرون سے نشانہ بنایا ہے اور اس بات کا ’غالب امکان‘ ہے کہ ملا منصور اس حملے میں مارا گیا ہے۔

یہ ڈرون حملہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے احمد وال کے مقام پر کیا گیا اور اس کارروائی کی اجازت صدر براک اوباما نے دی تھی۔

ڈرون حملے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان کی طرف سے باضابطہ طور پر ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں گئی۔

اتوار کی شب ایک بیان میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ پاک افغان سرحدی علاقے میں ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو نشانہ بنانے کے بعد امریکہ کی طرف سے پاکستان کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔

پاکستان کے مطابق اب تک کی معلومات کے مطابق ولی محمد نامی شخص جس کے پاس پاکستان کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ تھا، 21 مئی کو تفتان کی سرحدی گزرگاہ سے پاکستان میں داخل ہوا اور اس کے پاسپورٹ پر ایران کا ویزہ لگا ہوا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ وہ تفتان سے کرائے پر حاصل کی جانے والی ایک گاڑی میں سفر کر رہا تھا جو کہ بلوچستان کے کوچاکی کے علاقے میں تباہ شدہ حالت میں ملی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں امریکی ڈرون طیارے سے پہلی بار کسی اہم عسکریت پسند کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل زیادہ تر ڈرون حملے افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کیے جاتے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں افغان طالبان کے بانی ملا عمر کے انتقال کی خبر کی تصدیق کے بعد ملا اختر منصور کو افغان طالبان کا نیا امیر منتخب کیا گیا تھا لیکن اس تنظیم کے بعض دھڑوں نے اُنھیں سربراہ مقرر کیے جانے پر اعتراض بھی کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG