پاکستان میں قیامِ امن کی ذمہ داری ہماری نہیں: افغان طالبان

افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کے بیان پر ردِعمل میں کہا ہے کہ 'امارتِ اسلامیہ افغانستان' پاکستان میں قیامِ امن کی ذمہ دار نہیں ہے۔

بدھ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان حکومت کسی کو افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے ملکی مسائل خود حل کرے اور اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری افغانستان پر نہ ڈالے۔

پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں الزام لگایا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگست 2021 میں افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

نگراں وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ بدقسمتی سے عبور ی افغان حکومت کے قیام کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 60 فی صد اور خود کش حملوں میں500 فی صد اضافہ ہوا ہے اور ان حملوں میں 2200 سے زیادہ پاکستانی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

انوار الحق کاکڑ کے بیان پر ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ جس طرح طالبان حکومت افغانستان میں امن و استحکام چاہتی ہے اسی طرح پاکستان میں وہ امن کی خواہاں ہے۔ لیکن طالبان حکومت پاکستان میں قیامِ امن کی ذمہ دار نہیں۔

ان کے بقول پاکستان میں دہشت گردی بڑھنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کے پیچھے ہمارا ہاتھ ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ افغانستان میں ہتھیار محفوظ ہیں، وہ چوری نہیں ہوئے جب کہ ہتھیاروں کی اسمگلنگ ممنوع ہے اور تمام غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی حکام کا یہ دعویٰ رہا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں افغانستان میں امریکہ اور نیٹو افواج کا چھوڑا گیا اسلحہ استعمال ہو رہا ہے۔ امریکہ ان دعوؤں کو مسترد کرتا رہا ہے۔

طالبان حکومت کے ترجمان کے مطابق افغانستان پاکستان کے ساتھ برادرانہ اور پڑوسیوں جیسے تعلقات کا خواہاں ہے۔ پاکستان کو بھی طالبان حکومت کی نیک نیتی کو سمجھنا چاہیے۔

واضح رہے کہ نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ پاکستان کو توقع تھی کہ افغان عبوری حکومت پاکستان مخالف گروہوں خاص طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے گی اور ان عناصر کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

لیکن انوار الحق کاکڑ کے بقول ٹی ٹی پی افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر حملے کر رہی ہے۔ اس عرصے میں خود کش حملوں میں ملوث افراد میں 15 افغان شہری بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ اب تک 64 افغان شہری پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لڑتے ہوئے ہلاک ہوئے ہیں۔

SEE ALSO: افغان مہاجرین: 'افغانستان میرے لیے قید خانہ ہو گا'

انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ افغانستان نے پاکستان مخالف دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات نہیں کیے اور پاکستان میں بد امنی پھیلانے والوں میں غیر قانونی تارکینِ وطن ملوث ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں اگست 2021 میں طالبان حکومت کے آنے کے بعد سے مزید سرد مہری دیکھی جا رہی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پاکستانی حکومت کے اس اقدام کے بعد دیکھی گئی ہے جس میں اسلام آباد نے ملک سے لاکھوں افغان باشندوں سمیت غیر قانونی طور پر مقیم تمام تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔