افغانستان: سپریم کورٹ میں خاتون جج کی نامزدگی مسترد

افغان صدر اپنی خواتین حامیوں کے ہمراہ ایک تقریب میں شریک ہیں (فائل)

افغان پارلیمان میں انیسہ رسولی کی نامزدگی کی توثیق کے لیے ہونے والی رائے شماری کے دوران انہیں 88 ووٹ ملے جو 97 ووٹوں کی درکار اکثریت سے کم تھے۔

افغانستان کی پارلیمان نے صدر اشرف غنی کی جانب سے سپریم کورٹ کی جج کے لیے ایک خاتون کی نامزدگی مسترد کردی ہے۔

بدھ کو افغان پارلیمان میں انیسہ رسولی کی نامزدگی کی توثیق کے لیے ہونے والی رائے شماری کے دوران انہیں 88 ووٹ ملے جو 97 ووٹوں کی درکار اکثریت سے کم تھے۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے پارلیمان کے ڈپٹی اسپیکر ظاہر قادر نے رائے شماری کے بعد ایوان کو بتایا کہ ارکانِ پارلیمان نے اپنے ووٹوں کے ذریعے صدر غنی پر واضح کردیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے جج کے لیے کسی اور کو نامزد کریں۔

انیسہ رسولی گزشتہ 24 سال سے جج ہیں اور اس وقت کابل میں واقع بچوں کی عدالت کی سربراہ جج کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہی ہیں۔

صدر اشرف غنی نے گزشتہ ماہ 47 سالہ انیسہ کو سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے نامزد کیا تھا جس پر افغانستان کے مذہبی اور قدامت پسند حلقوں نے ناپسندیدگی ظاہر کی تھی۔

افغانستان کی علما کونسل اور بعض دیگر تنظیموں اور شخصیات نے صدر غنی سے اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق سنگین جرائم میں خواتین کو منصف نہیں بنایا جاسکتا۔

افغان پارلیمان کی خاتون رکن اور حقوقِ نسواں کی سرگرم کارکن شکریہ بارکزئی نے پارلیمان کی جانب سے انیسہ رسولی کی نامزدگی مسترد ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صدر غنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دوبارہ اس منصب کے لیے کسی خاتون کو نامزد کریں۔