جمعرات کے روز افغانستان میں دو برطانوی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد 2001ء سے اب تک افغانستان میں ہلاک ہونے والے برطانوی فوجیوں کی تعداد 393تک پہنچ گئی ہے، جب کہ اِس جنگ میں 544برطانوی فوجی اب تک شدید زخمی ہوئے ہیں۔
برطانوی وزارتِ دفاع کے مطابق رواں سال کے دوران افغانستان میں45برطانوی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جو کہ گذشتہ تین سالوں میں کسی بھی سال میں ہونے والی کم ترین ہلاکتیں ہیں۔
سنہ 2009میں سب سے زیادہ یعنی 108، جب کہ 2010ء میں 103برطانوی فوجی افغانستان میں طالبان کے خلاف جنگ کی نذر ہوچکے ہیں۔
افغان امور کے تجزیہ کار جان محمد کے مطابق گذشتہ کئی سالوں کے مقابلے میں رواں سال نیٹو افواج کو افغانستا ن میں کم نقصان اُٹھانا پڑا، جو کہ افغانستان کے مستقبل کے لیے خوش آئند ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے، اُنھوں نے اِس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ سال مزاحمت کا زور اتنا نہیں رہے گا۔ اُن کے بقول، طالبان کی اسٹریٹجی یہ رہی ہے کہ وہ ایسے حملے کیے جائیں جِن میں خودکش بمبار ملوث ہوں، لیکن وہ اتنے بڑے حملے نہیں کرسکے جِن کی توقع کی جارہی تھی۔
برطانوی وزارتِ دفاع کے اعداد و شمار کے مطابق 2001ء سے اب تک 107برطانوی فوجی سڑک کے قریب نصب کی گئی لینڈمائنز کے پھٹنے سے ہلاک ہوئے، 78فوجی فائرنگ، 20گرینیڈ حملوں، 16خودکش دھماکوں اور چھ فوج کی فرینڈلی فائرنگ میں ہلاک ہوئے، جب کہ افغانستان میں تعینات دو برطانوی فوجیوں نے خودکشی کی۔
جان محمد کے مطابق رواں سال افغانستان میں امن و امان کی صورتِ حال قدرے بہتر رہی۔ لیکن، 2014ء میں نیٹو افواج کے انخلا کے بعد افغان فوج اور پولیس کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہوگا۔