افغانستان: بھارتی قونصل خانے پر دہشت گرد حملہ ناکام

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ویکاس سواروپ کے مطابق جلال آباد قونصل خانے میں موجود عملہ بالکل محفوظ رہا ہے۔

افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار شہر جلال آباد میں بدھ کو دہشت گردوں نے بھارتی قونصل خانے پر حملہ کرنے کی کوشش کی جسے ناکام بناتے ہوئے تمام دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا بتایا گیا ہے۔

حکام کے مطابق ایک حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی میں قونصل خانے کے قریب دھماکا کیا جس سے قرب و جوار کی عمارتوں کی کھڑکیاں اور شیشے ٹوٹ گئے اور وہاں کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

صوبہ ننگر ہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی کے مطابق سکیورٹی فورسز نے چار حملہ آوروں کو قونصل خانے میں داخل ہونے سے قبل ہی موت کے گھاٹ اتار دیا۔

"اس حملے کا ہدف بھارتی قونصل خانہ تھا لیکن اس سے قبل کہ وہ (حملہ آور) ہدف تک پہنچتے، سکیورٹی فورسز نے ان کو ہلاک کر دیا۔"

ان کے بقول اس واقعے میں دو عام شہری ہلاک اور لگ بھگ 19 زخمی ہوئے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ویکاس سواروپ کے مطابق جلال آباد قونصل خانے میں موجود عملہ بالکل محفوظ رہا۔

جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہاں دیگر ملکوں کے سفارتی دفاتر بھی واقع ہیں اور جنوری میں ہی یہاں پاکستان کے قونصل خانے پر بھی شدت پسند حملہ کر چکے ہیں۔

اس تازہ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے لیکن طالبان اور شدت پسند گروپ داعش حالیہ مہینوں میں ہونے والے مختلف پرتشدد واقعات کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہی افغانستان کے صوبہ کنڑ اور دارالحکومت کابل میں ایک ہی روز دو خودکش دھماکوں میں کم ازکم 25 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ کابل حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔

یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب جنگ سے تباہ حال ملک میں حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان مصالحتی عمل کو بحال کرنے پر زور دیا جا رہا ہے اور یہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ آئندہ چند روز میں فریقین کی براہ راست ملاقات ہو سکتی ہے۔

لیکن گزشتہ ہفتے ہونے والے بم دھماکوں کے بعد صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کی طرف سے یہ بیانات سامنے آچکے ہیں کہ حکومت عام شہریوں کو ہلاک کرنے والے گروہوں سے امن بات چیت نہیں کرے گی۔

دریں اثنا ملک میں ایک دورافتادہ جنوبی شاہراہ پر قائم پولیس چوکی پر ایک اہلکار نے فائرنگ کر کے اپنے ہی چار ساتھیوں کو ہلاک کردیا۔

یہ واقعہ پیر کو دیر گئے پیش آیا اور امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" نے صوبہ اورزگان کے پولیس سربراہ غلام سخی روغلیوانئی کے حوالے سے بتایا کہ یہاں موجود دیگر 11 اہلکار بھی واقعے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

ان کے بقول یہ شاہراہ قندھار کو اورزگان سے ملاتی ہے اور تاحال یہی واضح نہیں چیک پوسٹ پر دراصل کیا ماجرا ہوا جو اس واقعے کا سبب بنا۔