رسائی کے لنکس

طالبان کی مدد کے شبہے میں 30 افغان پولیس اہلکار گرفتار


افغان فوجی ہلمند کے ضلع سنگین میں ایک چوکی کی حفاظت کرتے ہوئے۔ ایک فائل فوٹو
افغان فوجی ہلمند کے ضلع سنگین میں ایک چوکی کی حفاظت کرتے ہوئے۔ ایک فائل فوٹو

افغان فوج کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’اپنی تحقیقات سے ہمیں ایسے شواہد ملے ہیں کہ وہ طالبان کی مدد کر رہے تھے اور ہمیں ڈر تھا کہ کہیں وہ یہ ضلع طالبان کے حوالے نہ کر دیں۔‘‘

افغان حکام نے اتوار کو بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے ہلمند صوبے میں طالبان کی حمایت کرنے والے مشتبہ پولیس اہلکاروں کے خلاف افغان فوج اور امریکی فورسز کے مشترکہ آپریشن میں ایک اہلکار ہلاک ہوا جب کہ 30 کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

پولیس اور فوج کے اہلکاروں کے درمیان لڑائی کی خبروں سے اس جنوبی صوبے میں صورتحال مزید بگڑ گئی ہے جو طویل عرصہ سے شورش کا شکار رہا ہے اور جہاں فوج کئی چوکیاں چھوڑ چکی ہے۔

بین الاقوامی افواج اور افغان حکومت ہلمند میں طالبان باغیوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے وہاں سکیورٹی فورسز کی تنظیم نو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ہلمند صوبے کے پولیس چیف عبدالرحمٰن سرجنگ نے خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کو بتایا کہ یہ آپریشن جمعے کو ضلع سنگین میں کیا گیا جہاں افغانستان میں طویل جنگ کے دوران کئی مرتبہ شدید لڑائی ہو چکی ہے۔

عبدالرحمٰن سرجنگ نے بتایا کہ ’’فوج نے پولیس اہلکاروں کو حراست میں لیا اور انہیں ہلمند میں ملٹری کور لے گئے۔ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘‘

عبدالرحمٰن کے مطابق ضلع سنگین کے قائم مقام پولیس چیف محمد نبی بھی حراست میں لیے گئے اہلکاروں میں شامل ہیں۔ محمد نبی ضلعی پولیس چیف محمد داؤد کی جگہ فرائض سرانجام دے رہے تھے جو اپنے زخموں سے صحتیاب ہو رہے ہیں۔

سرجنگ نے اس آپریشن کی وجوہات نہیں بتائیں مگر ہلمند میں فوج کے ایک علیٰ عہدیدار نے رائیٹرز کو بتایا کہ فوج اور امریکی عہدیداروں کو شک تھا کہ پولیس طالبان کو اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کر رہی ہے اور انہوں نے باغیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

افغان فوج کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’اپنی تحقیقات سے ہمیں ایسے شواہد ملے ہیں کہ وہ طالبان کی مدد کر رہے تھے اور ہمیں ڈر تھا کہ کہیں وہ یہ ضلع طالبان کے حوالے نہ کر دیں۔ ہم نے امریکیوں کے ساتھ ایک مشترکہ آپریشن شروع کیا اور ان سب کو حراست میں لے لیا۔‘‘

اس آپریشن میں امریکہ کی شرکت کی نوعیت ابھی واضح نہیں۔ کابل میں امریکی فوج کے ایک ترجمان نے آپریشن کی تفصیلات کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا۔

بین الاقوامی افوج نے حال ہی میں ہلمند میں افغان فوج کی معاونت کرنے والے مشیروں کی حفاظت کے لیے کئی سو اضافی فوجی تعینات کیے ہیں۔

امریکی فضائی کارروائیوں سے بھی طالبان کی پیش قدمی کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG