افغانستان کے شمال مشرق میں امدادی کارکن برفانی تودے تلے دب جانے والے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر47 ہوگئی ہے۔
پاکستان میں چترال کے علاقے سے جڑے افغان صوبے بدخشاںمیں حکام نے اُمید ظاہر کی ہے کہ برفانی تودے تلےدب جانے والے گھروں میں کچھ لوگ ابھی زندہ ہوں گے جبکہ کابل میں وزارت دفاع نے امدادی کارروائیوں میں مدد کے لیے بدھ کو علاقے میں ہیلی کاپٹر بھی روانہ کر دیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اتوار کی شب پیش آیا جب ایک برفانی تودہ لگ بھگ 200 افراد پر مشتمل آبادی والے ایک گاؤں پرجا گرا۔ ابتدائی امدادی سرگرمیوں میں قریبی دیہاتوں سے آنے والے لوگوں نے اہم کردار ادا کیا۔
کابل میں امریکی سفارتخانے کی طرف سے برفانی تودے سے ہلاک ہونے والوں کے ورثا سے اظہار تعزیت کیا گیا ہے۔ امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے ذیلی ادارے علاقے میں امدادی سامان پہنچانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
شدید موسم سرما میں افغانستان کے شمالی پہاڑی علاقوں میں برفانی تودے گرنے کے واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں۔ فروری 2010ء میں درہ سالانگ کے علاقے میں برفانی تودہ گرنے سے 170 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔