افغانستان میں تعینات نیٹو افواج نے کہا ہے کہ ملک کے جنوبی حصے میں طالبان کے خلاف لڑائی کے نتیجے میں شہری املاک کو ہونے والے نقصانات کی تلافی کے لیے گذشتہ دو ماہ کے دوران متاثرہ افراد میں 14 لاکھ ڈالر تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
بین الاقوامی سکیورٹی فورس ’ایساف‘ کے جنوبی افغانستان میں سربراہ میجر جنرل جیمز ٹیری نے بتایا ہے کہ نومبر 2010ء کے بعد سے ایساف کو معاوضے کے حصول سے متعلق آٹھ سو درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں سے اب تک نصف کی منظوری کے بعد رقوم تقسیم کی جا چکی ہیں۔
ایساف کے ایک بیان کے مطابق میجر جنرل ٹیری نے کہا ہے کہ شہریوں کی درخواستوں پر انتہائی سنجیدگی کے ساتھ غور کیا جاتا ہے۔ ”اگر ہم کسی چیز کو نقصان پہنچاتے ہیں تو اُس کا معاوضہ ادا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔“
افغان حکومت کے ایک وفد نے رواں ہفتے صدر حامد کرزئی کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ صوبہ قندھار کے تین اضلاع میں شدت پسندوں کے خلاف افغان سکیورٹی فورسز اور ایساف کے مشترکہ آپریشن کی وجہ سے شہریوں کے مکانات اور پھلوں کے باغات کو ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 10 کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔
رپورٹ کے مطابق نقصانات کی بنیادی وجہ شدت پسندوں کی طرف سے مکانات، باغات اور سڑکوں میں نصب کردہ بموں کو ناکارہ بنانے کے لیے ان کو دھماکا کرکے تباہ کرنا تھا۔تاہم ایساف کے کمانڈر نے واضح کیا کہ افغان اور بین الاقوامی افواج نے اس عمل کے لیے خصوصی طریقہ کار وضع کر رکھا ہے جس میں کم سے کم نقصانات کی کوشش کی جاتی ہے۔
صوبہ قندھار کے زاہرے، پنجوائی اور ارغنداب ضلعوں کے نائب گورنروں نے بھی سرکاری رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں بڑھ چڑھ کر اعداد وشمار پیش کیے گئے ہیں۔