افغانستان میں امریکی ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے مہلک حادثے کی تحقیقات اتوار کو بھی جاری رہیں لیکن تاحال یہ واضح نہیں کہ یہ واقعہ تکنیکی خرابی کے باعث پیش آیا یا پھر زمین پر موجود عسکریت پسندوں کی طرف سے کیا گیا حملہ اس کی وجہ بنا۔
امریکی فوج کا شنوک ہیلی کاپٹر ہفتہ کی صبح کابل کے قریب افغان صوبے میدان وردک میں گر کر تباہ ہو گیا تھا ۔ اس حادثے میں ہلاک ہونے والے 30 امریکی فوجیوں میں سے اکثریت کا تعلق خصوصی کمانڈو فورس سے تھا جب کہ سات افغان فوجی کمانڈوز اور ایک مترجم بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔
گزشتہ 10 سال سے جاری جنگ میں افغانستان میں تعینات امریکی اور اس کی اتحادی افواج کو کسی ایک دن میں ہونے والا یہ سب سے بڑا جانی نقصان تھا۔
تشدد کی اس کارروائی میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں میں جہاں امریکہ میں شدید رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی امریکہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔
لیکن نیٹو اور امریکہ کے اعلیٰ عہدے داروں نے کہا ہے کہ اس واقعے کی وجہ سے افغانستان میں اتحادی افواج کی کارروائیاں متاثر نہیں ہوں گی اور امریکہ اپنا مشن مکمل کرے گا۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب دو ہفتے قبل ہی افغانستان کے سات علاقوں میں سلامتی کی ذمہ داریاں غیر ملکی سکیورٹی فورسز سے افغانوں کو منتقل کی گئی ہیں۔
امریکہ اور دیگر اتحادی افواج کی مدد سے 2001ء میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد تشدد کی کارروائیوں کے لحاظ سے رواں سال اب تک بدترین ثابت ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق2011ء کے پہلے چھ ماہ میں ملک میں تعینات غیر ملکی افواج اور عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
افغانستان پر گہری نظر رکھنے والی بین الاقوامی تنظیمیں بھی اِن حالات پر تشویش کا اظہار کررہی ہیں کیوں کہ ان کے خیال میں ایک ایسے وقت جب 2014ء کے آخر تک ملک کی سلامتی کی ذمہ داریوں کی افغانوں کو منتقلی کا عمل شروع ہو چکا ہے طالبان عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں شدت اچھا شگون نہیں ہے۔
برسلز میں قائم بین الاقوامی تنظیم، انٹرنیشنل کرائسس گروپ ،نے رواں ہفتے جاری کی گئی اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ جنگ سے تباہ حال افغانستان کو گزشتہ ایک دہائی کے دوران عالمی برادری نے تسلسل کے ساتھ اربوں ڈالرز کی امداد فراہم کی ہے لیکن اس کے باوجود ریاستی ادارے بدستور کمزور، بہتر نظم وضبط کا مظاہرہ کرنے اورآبادی کی اکثریت کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے یا پھر عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے قابل نہیں ہو سکے ہیں۔