انس حقانی کے بدلے طالبان دو مغربی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر تیار

ساٹھ برس کے کیون کنگ اور 48 برس کےٹموتھی ویکز، جن کا تعلق آسٹریلیا سے ہے، کابل میں ’امریکن یونیورسٹی آف افغانستان‘ میں تدریس سے وابستہ تھے، جنھیں مسلح افراد نے اگست 2016ء میں کیمپس کے سامنے سے اغوا کرلیا تھا

افغان طالبان نے دیگر باغی قیدیوں اور حقانی نیٹ ورک کے شورش پسند رکن کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جس کے بدلے وہ ایک امریکی پروفیسر اور اُن کے آسٹریلیائی ساتھی کو رہا کرنے پر تیار ہیں، جنھیں دو برس قبل اغوا کرلیا گیا تھا۔ اس بات کا انکشاف اہلکاروں نے منگل کے روز کیا۔

ساٹھ برس کے کیون کنگ اور 48 برس کےٹموتھی ویکز، جن کا تعلق آسٹریلیا سے ہے، کابل میں ’امریکن یونیورسٹی آف افغانستان‘ میں تدریس سے وابستہ تھے، جنھیں مسلح افراد نے اگست 2016ء میں کیمپس کے سامنے سے اغوا کرلیا تھا۔

کنیتھ ہولینڈ کابل کی امریکی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں۔

بقول اُن کے ’’ہمارا خیال ہے کہ اُنھیں حقانی نیٹ ورک نے اغوا کیا تھا، اس کی وجہ یہ ہے کہ یرغمال بنانے کے بعد اغواکاروں نےحقانی خاندان کے ایک رکن کی رہائی کا مطالبہ کیا جو افغان حکومت کی تحویل میں ہے‘‘۔

بظاہر ہالینڈ انس حقانی کے بارے میں بات کر رہے تھے جنھیں موت کی سزا کا سامنا ہے۔ یہ قیدی حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کا چھوٹا بیٹا ہے۔ امریکہ نے نیٹ ورک کو عالمی دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔

انس حقانی

کنگ اور ویکز کے اغوا کو دو سال ہوگئے ہیں۔

کابل میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، ہالینڈ نے ایک بار پھر شورش پسندوں سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر انگریزی کے پروفیسروں کو رہا کر دیں۔

ہالینڈ نے کہا ہے کہ اُن کی یونیورسٹی نے اغوا کاروں کی جانب سے بنائی گئی چند وڈیوز دکھی ہیں۔ اس کے علاوہ اُن کے پاس کنگ اور ویکز کے بارے میں کوئی خاص معلومات نہیں آیا وہ افغانستان یا کسی اور ملک میں ہیں۔