افغان صوبہ فرح کے گورنر، آصف ننگ کا کہنا ہے کہ ’افغانستان میں داعش نے جڑیں پکڑ لی ہیں، اور انھوں نے طالبان کے خلاف جنگ شروع کردی ہے‘۔
تاہم، اُنھوں نے بتایا ہے کہ ’افغان عوام میں داعش کے حوالے سے کوئی تشویش نہیں‘۔
اُنھوں نے اس بات کا انکشاف ’وائس آف امریکہ‘ کے براہ راست پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس ضمن میں، افغان گورنر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ کن کن صوبوں میں داعش اور طالبان میں لڑائی ہو رہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ خود ان کے صوبہ فرح میں داعش موجود تھی، جن کی سربراہی کمانڈر ملک منصور، عبداللہ، عبدالرزاق الغنی اور حسینی کر رہے تھے۔ تاہم، انھیں صوبے سے مار بھگایا گیا؛ اور وہ ان دنِوں صوبہٴحرات کے پہاڑوں میں چھپے بیٹھے ہیں۔
گورنر فرح کا کہنا تھا کہ طالبان کے منہ زور کمانڈر اور القائدہ کی باقیات داعش میں شامل ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب، بقول اُن کے، ’طالبان میں بھی اب وہ دم خم نہیں رہا جو اس کے عروج پر تھا۔ اس لئے، ننگر ہار میں لڑائی کے بعد داعش کے لوگوں نے طالبان کمانڈروں کو قتل کیا۔‘
انھوں نے الزام لگایا کیا کہ ’یہ لڑائی صرف منافع کی تقسیم پر ہے۔ لیکن، ہم سمجھتے ہیں کہ داعش افغانستان میں مستحکم نہیں ہوسکتی‘۔
صوبہ فرح کے گورنر آصف ننگ نے ایران پر افغان طالبان کی مدد کا الزام بھی عائد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’داعش کے مقابلے میں ایران کے لئے طالبان کی حمایت کے علاوہ کوئی راہ نہیں۔ اس لئے، کل کے دشمن آج کے دوست بن سکتے ہیں، ایران وہی کچھ کر رہا ہے جو دنیا بھر کے ممالک کرتے ہیں۔ افغانستان میں طالبان ایران مفاہمت کی تصدیق اس پروگرام میں شامل دیگر مہمانوں نے بھی کی‘۔
پروگرام جہاں رنگ میں فرح صوبے کے گورنر آصف ننگ اور
دو دیگر مہمانان گرامی، تجزیہ نگار ظفرطاہر اور زبیر بابر کاکاخیل نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تفصیلی گفتگو سننے کے لئے، درج ذیل لنک پر ’کلک‘ کیجئے:
Your browser doesn’t support HTML5