افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک گیسٹ ہاؤس پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس پرتشدد صورتحال کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق شدت پسندوں نے وزیراکبر کے علاقے میں دھاوا بولا اور یہ علاقہ دھماکوں اور فائرنگ کی آواز سے گونجتا رہا۔
یہاں متعدد ملکوں کے سفارتخانے اور دیگر سرکاری عمارتیں بھی واقع ہیں۔
نائب وزیرداخلہ محمد ایواب سلانگی کا کہنا تھا کہ چار حملہ آور مارے گئے جب کہ اس میں کوئی بھی عام شہری یا سکیورٹی فورسز کا اہلکار ہلاک و زخمی نہیں ہوا۔
ان کے بقول حملہ آور جدید خودکار ہتھیاروں سے لیس تھے۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ شدت پسندوں نے اپنی پرتشدد کارروائیوں کو تیز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حالیہ ہفتوں میں ملک کے مختلف حصوں میں ہلاکت خیز حملے کیے ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں کابل ہی میں طالبان نے ایک اور گیسٹ ہاؤس پر حملہ کیا تھا جس میں ایک امریکی، ایک برطانوی، ایک اطالوی، چار بھارتی، دو پاکستانی اور پانچ افغان شہری ہلاک ہوگئے تھے۔