افغان فورسز کی کارروائی میں عام شہریوں سمیت نو ہلاک

کارروائی میں ہلاک ہونے والوں میں مقامی پولیس کمانڈر اور افغانستان کی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا کے چیئرمین فضل ہادی مسلم یار کے کچھ رشتہ دار بھی شامل ہیں۔

افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں غلط فہمی کی بنیاد پر افغان فورسز کی کارروائی میں نو افراد مارے گئے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔

صوبائی گورنر کے ترجمان نے 'ریڈیو فری یورپ' کو بتایا ہے کہ افغان اسپیشل فورسز کی کارروائی میں آٹھ افراد زخمی بھی ہوئے جن میں ایک بچہ اور خاتون بھی شامل ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

بعض اطلاعات کے مطابق اس کارروائی میں ہلاک ہونے والوں میں مقامی پولیس کمانڈر اور افغانستان کی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا کے چیئرمین فضل ہادی مسلم یار کے کچھ رشتہ دار بھی شامل ہیں۔

صوبائی حکومت کے مطابق افغان فورسز نے اس گھر پر کارروائی کی جہاں سے اُن پر فائرنگ کی جا رہی تھی لیکن آپریشن کے اختتام پر جب ہلاک ہونے والوں کی شناخت کی گئی تو معلوم ہوا کہ اُن میں سے بیشتر عام شہری تھے۔

پاکستانی سرحد کے قریب واقع افغان صوبہ ننگرہار میں حالیہ برسوں میں پرتشدد کارروائیاں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ طالبان اور داعش دونوں ہی ملک کے اس مشرقی حصے میں متحرک ہیں۔

ننگر ہار میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کے باعث رواں ماہ کے اوائل میں صوبائی گورنر کو برطرف کر دیا گیا تھا۔