اقوام متحدہ کے افغان مشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ اتحادی افواج کے اڈے پر قرآن کی بے حرمتی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی ضروری ہے۔
کابل میں جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یان کوبِش کا کہنا تھا کہ امریکہ کے زیرِ انتظام بگرام ایئر بیس پر قرآنی نسخوں کو نادانستہ طور پر نذر آتش کرنے کا واقعہ بلاشبہ قابل مذمت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس سنگین غلطی پر امریکہ اور اتحادی افواج کی اعلیٰ ترین قیادت نے افغان عوام سے معذرت کی ہے۔
’’اس دلی معذرت کے بعد دوسرے مرحلے کے طور پر ضروری ہے کہ بین الاقوامی افواج قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کی تحقیقات میں ٹھوس نتائج اخذ کرکے (اس میں ملوث افراد کے خلاف) انضباطی کارروائی کریں کیوں کہ اس کے بعد ہی وہ یہ کہہ سکیں گی کہ وہ اس عمل میں مخلص تھیں۔‘‘
یان کو بِش کے مطابق تحقیقات کے ابتدائی نتائج کا اعلان چند روز میں متوقع ہے۔
اُنھوں نے افغانستان میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اکثر مظاہرے پُرامن رہے، لیکن بعض ’’غیر ذمہ دار عناصر‘‘ نے لوگوں کو تشدد پر اُکسایا جس کی وجہ سے کم از کم 30 ہلاکتیں ہوئیں۔
یان کوبَش کا کہنا تھا کہ شمالی صوبہ قندوز میں اقوام متحدہ کے دفاتر پر حملے کے باعث وہاں سے عملے کو عارضی طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا، اور عالمی تنظیم مسلسل صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ سرگرمیوں کو جلد از جلد مکمل طور پر بحال کیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے عہدے دار نے کہا کہ گزشتہ ماہ افغانستان، ایران اور پاکستان کے اسلام آباد میں سہ فریقی سربراہ اجلاس کے بعد افغانستان میں جاری مصالحتی عمل میں پیش رفت کے ’’حوصلہ افزا‘‘ اشارے ملے ہیں۔
’’پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کے علاوہ افغان حکومت کے خلاف برسر پیکار بعض عناصر کی طرف سے بھی امن و مفاہمت کی حمایت میں بیانات سامنے آئے ہیں۔‘‘
اُنھوں نے مفاہمتی عمل میں افغان حزب اختلاف سمیت تمام فریقوں کی شمولیت پر بھی زور دیا۔
یان کوبِش کا کہنا تھا کہ امن عمل کا مقصد گزشتہ 10 برسوں میں حاصل کی گئی کامیابیوں کی بنیاد پر افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کا قیام ہے۔