افغان حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے ایک خط کے ذریعے بگرام ائیر بیس پر قرآن کی بے حرمتی پر باضابطہ ’’معذرت‘‘ کی ہے۔
کابل میں صدارتی محل سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ یہ خط افغانستان میں امریکی سفیر نے جمعرات کو صدر کرزئی کے عملے کو پہنچایا۔
افغان صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر اوباما نے ’’اس واقعہ پر انتہائی افسوس‘‘ کا اظہار ہوئے ’’مخلصانہ معذرت‘‘ کی ہے۔
یہ بیان ایسے وقت جاری ہوا جب طالبان نے کہا ہے کہ نیٹو کے اڈے پر قرآن کی بے حرمتی کے خلاف انتقامی اقدام کے طور پر افغان عوام بین الاقوامی افواج کے اڈوں پر حملے کریں، جب کہ ملک میں مسلسل تیسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں طالبان نے افغان شہریوں پر زور دیا کہ وہ غیر ملکی فوجیوں کو ہلاک یا اُنھیں گرفتار کر کے اُن پر تشدد کریں تاکہ وہ آئندہ کبھی قرآن کی بے حرمتی نا کریں۔
ملک کے مختلف علاقوں بشمول مشرقی صوبہ لغمان اور جلال آباد شہر میں ہزاروں مظاہرین نے احتجاج میں حصہ لیا اور ’’امریکہ مردہ باد‘‘ کے نعرے لگائے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے بدھ کو عوام سے پُر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں کو احتجاج کا حق حاصل ہے لیکن اُنھیں تشدد سے باز رہنا چاہیئے۔
منگل کو شروع ہونے والے احتجاج کے دوران افغان سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں میں اب تک کم از کم سات افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکی نائب وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے بدھ کو کابل میں صدر کرزئی سمیت افغان رہنماؤں سے ملاقات کی، جس میں اُنھوں نے بگرام ایئر بیس پر قرآن کی بے حرمتی کے واقعہ پر اپنے ملک کی طرف سے ایک مرتبہ پھر معذرت بھی کی۔
اتحادی افواج کے کمانڈر امریکی جنرل جان ایلن نے منگل کو اس بارے میں معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ قرآن کو نامناسب طریقے سے ضائع کرنے کا واقعہ ’’کسی طور دانستہ نہیں تھا‘‘۔ اُنھوں نے اس کی تحقیقات کی ہدایت بھی کی ہے۔