افغانستان میں اس سال افیون کی 9 ہزار ٹن ریکارڈ پیدا ہوئی ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 87 فی صد زیادہ ہے۔
اس بلند ترین اضافے کا انكشاف منشیات کے کنٹرول سے متعلق افغان وزارت اور اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے ادارے یواین او ڈی کے تازہ مشترکہ سروے سے ہوا۔
پچھلے سال أفغانستان میں افیون کی پیداوار 48 سو میٹرک ٹن تھی۔
أفغانستان دنیا میں سب سے زیادہ افیون پیدا کرنے والا ملک ہے ۔ افیون کو پراسس کرکے ہیروئن اور کئی دوسری منشیات بھی بنائی جاتا ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افیون کی پیداوار میں اضافہ افیون کے زیرکاشت رقبے اور اس کی فی ایکٹر پیداوار میں اضافے کی وجہ سے ہوا۔
اس سال 3 لاکھ 28 ہزار ہیکٹر رقبے پر پوست کی فصل کاشت کی گئی جو پچھلے سال کے مقابلے میں 63 فی صد زیادہ ہے۔
امریکی فوج کا اندازہ ہے کہ طالبان اپنی سرگرمیوں کے لیے 60 فی صد سے زیادہ فنڈز غیر قانونی منشیات کی پیداوار سے حاصل کرتے ہیں۔
امریکہ غیرقانونی منشیات کی روک تھام کے لیے أفغانستان میں سن 2002 سے اب تک 8 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کر چکا ہے لیکن پوست کی پیداوار کم ہونے کی بجائے بڑھ گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ زدہ ملک افغانستان میں پوست کی کاشت سے آزاد علاقوں کی تعداد میں بھی کمی ہوئی ہے ۔ اس سال جن صوبوں میں پوست کی کاشت نہ کرنے والے صوبوں کی تعداد 10 تھی جب کہ پچھلے سال 13 صوبوں میں پوست کاشت نہیں کی جا رہی تھی۔
افغانستان کے سب سے بڑے صوبے ہلمند میں، جہاں کے 14 اضلاع میں سے 9 پر طالبان کا کنٹرول ہے، رپورٹ کے مطابق وہاں پوست کی کاشت میں 79 فی صد اضافہ ہوا ہے، جو کل اضافے کا تقریباً نصف ہے۔
أفغانستان کی تعمیر نو اور بحالی کے امور کے امریکی عہدے دار سپیشل انسپکٹر جنرل جان سوپکو نے اس مہینے کے شروع میں کانگریس کی ایک کمیٹی کے سامنے اپنی سماعت میں غیرقانونی منشیات کے خلاف جنگ میں ناکامی کا ذمہ دار امریکی حکمت عملی اور سیکیورٹی کے فقدان کو قرار دیا تھا۔