ستنکزئی صدر حامد کرزئی کے مشیر کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں جب کہ طالبان کے ساتھ مصالحت کے لیے بنائی گئی اعلیٰ امن کونسل میں بھی ان کا اہم کردار ہے۔
افغانستان میں اعلیٰ امن کونسل کے ایک سینیئر عہدیدار پر کابل میں خودکش حملہ ہوا لیکن وہ اس واقعے میں محفوظ رہے۔
پولیس حکام کے مطابق ہفتہ کی صبح محمد معصوم ستنکزئی کی گاڑی کے قریب ایک خودکش حملہ آور نے دھماکا کیا۔
دھماکے سے ستنکزئی کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا لیکن وہ خود محفوظ رہے۔ حکام کے مطابق اس واقعے میں ایک شہری ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دھماکا کی شدت بہت زیادہ تھی لیکن صبح کے وقت لوگوں کا رش کم ہونے کی وجہ سے زیادہ نقصان نہیں ہوا۔
ستنکزئی صدر حامد کرزئی کے مشیر کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں جب کہ طالبان کے ساتھ مصالحت کے لیے بنائی گئی اعلیٰ امن کونسل میں بھی ان کا اہم کردار ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ستمبر 2011ء میں کابل میں اعلیٰ امن کونسل کے سربراہ برہان الدین ربانی پر ہونے والے ہلاکت خیز خودکش بم حملے میں معصوم ستنکزئی بھی شدید زخمی ہوئے تھے۔
تاحال کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن طالبان کی طرف سے حالیہ مہینوں میں ہلاکت خیز حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا جب کابل میں صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ کے حامی صدارتی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ہفتہ کو کابل میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان مقابلہ تھا جس میں افغان ووٹرز کی قابل ذکر تعداد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
لیکن رواں ہفتے کے اوائل میں عبداللہ عبداللہ نے خودمختار الیکشن کمیشن سے یہ کہہ کر ووٹوں کی گنتی روکنے کا مطالبہ کیا تھا کہ پولنگ میں ان کے بقول بڑے پیمانے پر بے ضابطگی اور دھاندلی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اس معاملے میں مداخلت کرے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج دو جولائی کو متوقع ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق ہفتہ کی صبح محمد معصوم ستنکزئی کی گاڑی کے قریب ایک خودکش حملہ آور نے دھماکا کیا۔
دھماکے سے ستنکزئی کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا لیکن وہ خود محفوظ رہے۔ حکام کے مطابق اس واقعے میں ایک شہری ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دھماکا کی شدت بہت زیادہ تھی لیکن صبح کے وقت لوگوں کا رش کم ہونے کی وجہ سے زیادہ نقصان نہیں ہوا۔
ستنکزئی صدر حامد کرزئی کے مشیر کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں جب کہ طالبان کے ساتھ مصالحت کے لیے بنائی گئی اعلیٰ امن کونسل میں بھی ان کا اہم کردار ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ستمبر 2011ء میں کابل میں اعلیٰ امن کونسل کے سربراہ برہان الدین ربانی پر ہونے والے ہلاکت خیز خودکش بم حملے میں معصوم ستنکزئی بھی شدید زخمی ہوئے تھے۔
تاحال کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن طالبان کی طرف سے حالیہ مہینوں میں ہلاکت خیز حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا جب کابل میں صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ کے حامی صدارتی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ہفتہ کو کابل میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان مقابلہ تھا جس میں افغان ووٹرز کی قابل ذکر تعداد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
لیکن رواں ہفتے کے اوائل میں عبداللہ عبداللہ نے خودمختار الیکشن کمیشن سے یہ کہہ کر ووٹوں کی گنتی روکنے کا مطالبہ کیا تھا کہ پولنگ میں ان کے بقول بڑے پیمانے پر بے ضابطگی اور دھاندلی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اس معاملے میں مداخلت کرے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج دو جولائی کو متوقع ہیں۔