واشنگٹن —
افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے اقوامِ متحدہ سے کہا ہے کہ وہ افغان صدارتی انتخاب کے عمل میں مداخلت کرے تاکہ اس کی ساکھ بحال کی جا سکے۔
خیال رہے کہ صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں گزشتہ ہفتے لاکھوں افغان رائے دہندگان نے صدر کرزئی کے جانشین کے انتخاب کے لیے ووٹ کا حق استعمال کیا تھا۔
انتخاب میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی تاحال جاری ہے۔ لیکن بدھ کو ایک امیدوار اور سابق افغان وزیرِ خارجہ عبداللہ عبداللہ نے دھاندلی اور باضابطگی کی شکایت کرتے ہوئے ووٹوں کی گنتی روکنے کا مطالبہ کردیا تھا۔
عبداللہ عبداللہ کی انتخابی مہم کے منتظمین نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں موصول اطلاعات کے مطابق ووٹوں کی ابتدائی گنتی میں ان کے حریف امیدوار اشرف غنی کو عبداللہ عبداللہ پر 10 لاکھ ووٹوں کی برتری دلادی گئی ہے جسے وہ تسلیم نہیں کرتے۔
عبداللہ عبداللہ نے گنتی کے عمل کی نگرانی کرنے والے اپنے ساتھیوں کو بھی الیکشن کمیشن کے دفاتر سے واپس بلا لیا تھا اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ووٹوں کی گنتی کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے مداخلت کرے۔
جمعے کو افغان صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر کرزئی ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی تجویز سے نہ صرف متفق ہیں بلکہ اسے مسئلے کے حل کی جانب سے ایک مثبت قدم سمجھتے ہوئے اس کی حمایت کرتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے عہدیدار پہلے ہی ڈاکٹر عبداللہ کے عمل پر افسوس کاا ظہار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری رہنا چاہیے۔
لیکن افغان صدر کی جانب سے بھی اس تجویز کی حمایت کے بعد تاحال عالمی ادارے کا ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد یوسف نورستانی کے مطابق افغانستان میں کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ ہے جن میں سے 70 لاکھ سے زائد نے دوسرے مرحلے میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا تھا۔
اپریل میں ہونے والے انتخاب کے پہلے مرحلے میں بھی ووٹنگ کا تناسب لگ بھگ اتنا ہی رہا تھا۔
پانچ اپریل کو ہونے والے افغان صدارتی انتخابات میں شریک آٹھ امیدواروں میں سے کوئی بھی کامیابی کے لیے درکار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرسکا تھا جس کی وجہ سے انتخاب کا دوسرا مرحلہ منعقد کرنا پڑا تھا۔
انتخاب کے پہلے مرحلے میں 45 فیصد ووٹ حاصل کرنے والے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور 33 فیصد ووٹ پانے والے ماہرِ معاشیات اشرف غنی احمد زئی کے درمیان دوسرے مرحلے میں دوبدو مقابلہ ہے۔
خیال رہے کہ صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں گزشتہ ہفتے لاکھوں افغان رائے دہندگان نے صدر کرزئی کے جانشین کے انتخاب کے لیے ووٹ کا حق استعمال کیا تھا۔
انتخاب میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی تاحال جاری ہے۔ لیکن بدھ کو ایک امیدوار اور سابق افغان وزیرِ خارجہ عبداللہ عبداللہ نے دھاندلی اور باضابطگی کی شکایت کرتے ہوئے ووٹوں کی گنتی روکنے کا مطالبہ کردیا تھا۔
عبداللہ عبداللہ کی انتخابی مہم کے منتظمین نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں موصول اطلاعات کے مطابق ووٹوں کی ابتدائی گنتی میں ان کے حریف امیدوار اشرف غنی کو عبداللہ عبداللہ پر 10 لاکھ ووٹوں کی برتری دلادی گئی ہے جسے وہ تسلیم نہیں کرتے۔
عبداللہ عبداللہ نے گنتی کے عمل کی نگرانی کرنے والے اپنے ساتھیوں کو بھی الیکشن کمیشن کے دفاتر سے واپس بلا لیا تھا اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ووٹوں کی گنتی کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے مداخلت کرے۔
جمعے کو افغان صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر کرزئی ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی تجویز سے نہ صرف متفق ہیں بلکہ اسے مسئلے کے حل کی جانب سے ایک مثبت قدم سمجھتے ہوئے اس کی حمایت کرتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے عہدیدار پہلے ہی ڈاکٹر عبداللہ کے عمل پر افسوس کاا ظہار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری رہنا چاہیے۔
لیکن افغان صدر کی جانب سے بھی اس تجویز کی حمایت کے بعد تاحال عالمی ادارے کا ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد یوسف نورستانی کے مطابق افغانستان میں کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ ہے جن میں سے 70 لاکھ سے زائد نے دوسرے مرحلے میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا تھا۔
اپریل میں ہونے والے انتخاب کے پہلے مرحلے میں بھی ووٹنگ کا تناسب لگ بھگ اتنا ہی رہا تھا۔
پانچ اپریل کو ہونے والے افغان صدارتی انتخابات میں شریک آٹھ امیدواروں میں سے کوئی بھی کامیابی کے لیے درکار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرسکا تھا جس کی وجہ سے انتخاب کا دوسرا مرحلہ منعقد کرنا پڑا تھا۔
انتخاب کے پہلے مرحلے میں 45 فیصد ووٹ حاصل کرنے والے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور 33 فیصد ووٹ پانے والے ماہرِ معاشیات اشرف غنی احمد زئی کے درمیان دوسرے مرحلے میں دوبدو مقابلہ ہے۔