افغان عہدے داروں نے کہا ہے کہ ہمسایہ ملک تاجکستان کے طیاروں نے ایک جھڑپ کے دوران 2 تاجک سرحدی محافظوں کے ہلاکت کے افغانستان کی سرحد کے اندر بم برسائے اور منشیات کے 6 اسمگلروں کو ہلاک کر دیا۔
افغانستان کے شمالی صوبے تخار کے عہدے داروں نے کہا دونوں ملکوں کی سرحد پر واقع ضلع درقد میں ایک دریا کے قریب ایک چھوٹے جنگل میں طالبان اور منشیات کے اسمگلر بہت متحرک ہیں۔
تخار کے گورنر کے ترجمان جواد ہجری نے کہا ہے کہ اتوار کے روز طالبان اور اسمگلروں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں جن کا دائرہ تاجکستان کے سرحدی محافظوں تک پھیل گیا۔
جھڑپوں میں دو تاجک گارڈز کی ہلاکت کے بعد، تاجک فورسز نے طیاروں کے ذریعے بم برسانے کے بعد بھاری توپ خانے سے گولہ باری کی۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ فضائی حملے یا تو تاجک فورسز نے کیے یا پھر روسی طیاروں نے۔
خبررساں ادارے روئیٹرز نے کہا ہے کہ روسی اور تاجک عہدے داروں نے تخار میں بم گرانے سے انکار کر دیا ہے۔
روئیٹرز نے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے حوالے سے کہا ہے کہ جھڑپیں منشیات کے اسمگلروں اور تاجکستان کے سرحدی محافظوں کے درمیان ہوئیں۔
انہوں نے روئیٹرز کو بتایا کہ طالبان جنگجوؤں کو ہمسایہ ملکوں کے ساتھ لڑنے کی اجازت نہیں ہے۔
افغانستان اور ہمسایہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان جھڑپوں کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
اس سال کے شروع میں طالبان ضلع تخار کے مرکز پر قابض ہو گئے تھے جس کے بعد کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی شدید لڑائی میں افغانستان سیکیورٹی فورسز نے طالبان سے علاقہ خالی کروا لیا تھا۔