ایک افغان لڑکی کے تین سسرائی رشتے داروں کو، جنہوں نے اسے تالے میں رکھ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا، ہر ایک کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
کابل میں واقع ایک فیملی کورٹ نے سحر گل کے سسر، ساس اور ایک نند کو منگل کے روز یہ سزاسنائی۔ گل کا خاوند بدستور مفرور ہے اور عدالت نے کہاہے کہ اسے لازمی طورپر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
سحرگل کو پچھلے سال جب تشدد سے چھٹکارہ دلانے کے لیے بازیاب کرایا گیا تو اس کی عمر صرف 15 سال تھی ۔ اس کے بعد سے وہ ایک غیر سرکاری تنظیم کی حفاظتی تحویل میں ہے۔
گل کے خاندان کی جانب سے اس کے لاپتا ہونے کی رپورٹ درج کرائے جانے کے بعد پولیس نے گذشتہ دسمبر میں اسے شمال مشرقی صوبے بغلان میں اپنے خاوند کے گھر کی بیسمنٹ کے ایک ایسے چھوٹے سے کمرے سے بازیاب کیا تھا، جس میں کوئی کھڑکی نہیں تھی اور اسے مسلسل تالے میں رکھا جارہاتھا۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ گل کو اس لیے قیدمیں رکھا جارہاتھا کیونکہ اس نے اپنے خاوند کے خاندان کی جانب سے جسم فروشی کے لیے آمادہ ہونے سے انکار کردیاتھا۔
پولیس کا کہناہے کہ گل کے چہرے اور ٹانگوں پر شدید تشدد کے نشانات تھے۔ اس نے تفتیشی عہدے داروں کو بتایا کہ اسے ڈنڈوں سے پیٹا جاتاتھا اور اس کی ساس نے اس کا سرمنڈوا دیا تھا اور انگلیوں کے ناخن کھینچ دیے تھے۔