جنوبی علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے میں فوج کے زیر استعمال ایک تربیت یافتہ کتا بھی مارا گیا۔
افغانستان کے جنوب میں ایک دیسی ساختہ بم کے دھماکے میں کم ازکم تین امریکی فوجی اور ان کے زیر استعمال ایک سراغ رساں کتا ہلاک ہو گیا۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مرنے والے امریکی فوجی تھے لیکن اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ واقعہ جنوبی افغانستان میں جمعہ کو پیش آیا۔ لیکن مرنے والے فوجیوں کی شہریت کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
افغانستان میں امریکی فوج تربیت یافتہ کتوں کو عموماً دھماکا خیز مواد کا سراغ لگانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" کے مطابق افغان حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ صوبہ ہلمند کے ضلع ناد علی میں پیش آیا جہاں موٹر سائیکل میں نصب بم میں اس وقت دھماکا کیا گیا جب وہاں سے غیر ملکی فوجی گزر رہے تھے۔
طالبان نے ذرائع ابلاغ کو موبائل فون پر بھیجے گئے ایک پیغام میں اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
حالیہ مہینوں میں طالبان کی طرف سے ہلاکت خیز حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ رواں سال کے اواخر میں تمام غیر ملکی افواج ایک منصوبے کے تحت اپنے وطن واپس جا رہی ہیں۔
امریکہ بھی 2014ء کے اواخر تک اپنے زیادہ تر فوجی واپس بلا لے گا لیکن ایک محدود تعداد میں اس کے فوجی یہاں موجود رہیں گے جن کی تعداد میں بتدریج کمی کی جائے گی۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مرنے والے امریکی فوجی تھے لیکن اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ واقعہ جنوبی افغانستان میں جمعہ کو پیش آیا۔ لیکن مرنے والے فوجیوں کی شہریت کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
افغانستان میں امریکی فوج تربیت یافتہ کتوں کو عموماً دھماکا خیز مواد کا سراغ لگانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" کے مطابق افغان حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ صوبہ ہلمند کے ضلع ناد علی میں پیش آیا جہاں موٹر سائیکل میں نصب بم میں اس وقت دھماکا کیا گیا جب وہاں سے غیر ملکی فوجی گزر رہے تھے۔
طالبان نے ذرائع ابلاغ کو موبائل فون پر بھیجے گئے ایک پیغام میں اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
حالیہ مہینوں میں طالبان کی طرف سے ہلاکت خیز حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ رواں سال کے اواخر میں تمام غیر ملکی افواج ایک منصوبے کے تحت اپنے وطن واپس جا رہی ہیں۔
امریکہ بھی 2014ء کے اواخر تک اپنے زیادہ تر فوجی واپس بلا لے گا لیکن ایک محدود تعداد میں اس کے فوجی یہاں موجود رہیں گے جن کی تعداد میں بتدریج کمی کی جائے گی۔