کینیا سے تعلق رکھنے والے محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ طبی عملے کو موبائل پر بھیجے گئے میسجز انہیں ملیریا کا شکار افریقی بچوں کے درست اور مناسب علاج کی جانب متوجہ کرنے کا سستا اور آسان ذریعہ ہیں۔
برطانوی طبی جریدے 'لانسٹ' میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کینیا میں فیلڈ میں موجود طبی عملے کو بھیجے گئے ٹیکسٹ میسجز میں انہیں توجہ دلائی گئی تھی کہ وہ اپنے مریضوں کی بہتر نگہداشت کریں۔ میسجز میں عملے کو مناسب ادویات اور ہدایات کی یاد دہانی کرائی گئی تھی۔
محققین کے مطابق کئی میسجز میں طبی عملہ کو بخار، کھانسی اور دست جیسی ملیریا کی علامتوں کی یاد دہانی بھی کرائی گئی۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس عمل کے نتیجے میں درست علاج پانے والے مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی۔
واضح رہے کہ کینیا میں ایک ٹیکسٹ میسج پر بمشکل ایک امریکی پیسے (پینی) کی لاگت آتی ہے۔