رسائی کے لنکس

افریقہ: ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کے لیے امید کی کرن


افریقہ: ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کے لیے امید کی کرن
افریقہ: ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کے لیے امید کی کرن

گذشتہ 30 برسوں کے دوران افریقہ میں لاکھوں افراد ایچ آئی وی/ایڈز کی بھینٹ چڑھ گئے۔ اس کے نتیجے میں افریقہ میں اوسط عمر کم ہوتی گئی۔ لیکن ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ (اینٹی ریٹرو وائرل) antiretroviral دوا کے علاج سے اس رجحان میں ڈرامائی تبدیلی آ سکتی ہے ۔

پروفیسر جین ناچیگا یوگنڈا کے 20,000 مریضوں پر مبنی اس تحقیق کے نتائج کو تحریر کرنے والوںمیں شامل تھے۔ وہ کہتےہیں’’ہماری تحقیق سے مجموعی طور پر جو اہم بات پتہ چلی ہے وہ یہ ہے کہ افریقہ میں جن مریضوں کو ایچ آئی وی کے لیے جو اینٹی ریٹرو وائرل یعنی ایڈ ز کے وائرس کی افزائش کو روکنے والی دوائیں دی جا رہی ہیں، ان کی بدولت اب لو گ تقریباً اپنی پوری زندگی گزار سکتے ہیں۔‘‘

تحقیق کے یہ نتائج روم میں ٹریٹمنٹ اینڈ پری وینشن ایچ آئی وی کے موضوع پر انٹرنیشنل ایڈز سوسائٹی کی کانفرنس میں جاری کیے گئے، اور انہیں اینلز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع کی گیا۔

ناچیگا جنوبی افریقہ کی اسٹیلنبوش یونیورسٹی میں پروفیسر اور جان ہاپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں سائنسدان ہیں۔

ایچ آئی وی/ایڈز کی وبا پھیلنے سے پہلے، بہت سے افریقی ملکوں میں زندگی کی متوقع مدت میں نمایاں اضافہ ہوا تھا ۔ پھر ناچیگا نے دیکھا کہ ایچ آئی وی /ایڈز کی وجہ سے صورتِ حال تبدیل ہو گئی اور زندگی کی متوقع مدت میں سے 15 سے 20 سال کم ہو گئے۔

ناچیگا کہتے ہیں’’ماضی میں ہمیں صاف پانی کی فراہمی ، اور ٹیکوں کے پروگراموں کے ذریعے جو فوائد حاصل ہوئے تھے، وہ سب مکمل طور سے افریقہ میں ایچ آئی وی/ایڈز کی نذر ہو گئے ۔ اب کچھ اچھی خبریں آنا شروع ہوئی ہیں کہ اینٹی ریٹرو وائرل پروگراموں میں جو پیسہ لگایا گیا تھا، اس کے اچھے نتائج بر آمد ہو رہے ہیں۔‘‘

وہ کہتے ہیں کہ اس کامیابی کا سہرا صدر اوباما کے پروگرام PEPFAR ، یعنی ایڈز کی ریلیف کے ایمرجینسی پلان، اور ایڈز، ٹی بی اور ملیریا کے خلاف جنگ کے گلوبل فنڈ کے سر ہے ۔

تا ہم، اگرچہ اس ریسرچ سے جو باتیں پتہ چلی ہیں وہ مجموعی طور پر مثبت ہیں، لیکن ان سے مردوں اور عورتوں کے درمیان ایک فرق کا بھی پتہ چلا ہے ۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ مرد علاج شروع کرنے سے پہلے زیادہ دیر تک انتظار کرتےہیں۔

ناچیگا کا کہنا ہے’’عورتوں کے مقابلے میں صحت کے معاملے میں مردوں کا رویہ نسبتاً لا پرواہی کا ہوتا ہے۔ میرے خیال میں اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ مردوں کو روزگار کی تلاش کرنا ہوتی ہے، اور انہیں زندہ رہنے کی کشمکش میں اپنے گھرانے سے دور زیادہ وقت صرف کرنا ہوتا ہے ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ لوگ بدنامی کے خیال سے ڈرتے ہیں اور کمیونٹی میں آج بھی لوگوں کی اکثریت کو یہ خیال ستاتا رہتا ہے۔‘‘

عورتوں کو ایچ آئی وی کے انفیکشن کا علم ہونے اور اس کا علاج شروع کرنے کا موقع زچگی سے پہلے کی دیکھ بھال کے پروگراموں کے ذریعے مل سکتا ہے ۔ وہ کہتےہیں کہ علاج کے معاملے میں مردوں اور عورتوں کے درمیان جو عدم توازن پایا جاتا ہے، اسے دور کرنے کے طریقے معلوم کرنا ضروری ہے ۔

افریقہ: ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کے لیے امید کی کرن
افریقہ: ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کے لیے امید کی کرن

پروفیسر ناچیگا اس مرض کے علاج کو اس کی روک تھام کے طور پر استعمال کرنے کی حکمت عملی کی حمایت کرتے ہیں۔’’ہمیں اب علاج اور روک تھام کو مکمل طور سے الگ الگ نہیں سمجھنا چاہیئے۔ ایچ آئی وی /ایڈز کا علاج اس کی روک تھام کا حصہ بھی ہے کیوں کہ جب آپ لوگوں کا علاج کرتے ہیں، تو امید یہ کرنی چاہیئے کہ اگر ان کا علاج شروع میں ہی کر دیا جائے، تو اس بات کا امکان کم ہو جاتا ہے کہ وہ اس مرض کا وائرس دوسروں کو منتقل کر سکیں گے۔‘‘

ریسرچ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اگر ایسے لوگوں کو اینٹی ریٹرو وائرل دی جائیں جنہیں ایڈز کے وائرس کا انفیکشن نہیں ہوا ہے، تو اس سے انہیں ایسے لوگوں کے ساتھ جنسی فعل کے دوران جنہیں انفیکشن ہو چکا ہے، انفیکشن سے محفوظ رہنے میں مدد ملتی ہے ۔

پروفیسر ناچیگا کہتے ہیں کہ اب ایچ آئی وی/ایڈز سے بچاؤ کے جو ذرائع دستیاب ہیں، ان کے ذریعے اس وبا کے خلاف زبردست کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ تا ہم وہ کہتےہیں کہ ایڈز کے انسداد کی موئثر ویکسین تیار کرنے کا خواب ابھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکا ہے ۔

XS
SM
MD
LG