چین میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں اور ہلاکتوں کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس کے برعکس امریکہ، یورپ اور ایشیا کے بعض متاثرہ ملکوں میں وائرس سے ہلاکتوں اور نئے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
کرونا وائرس نے جہاں عالمی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے وہیں اسکولوں کی بندش کے لگ بھگ 30 کروڑ بچے تعلیم کے حصول سے دور ہیں۔
امریکہ میں ریاست واشنگٹن کے بعد کرونا وائرس دیگر ریاستوں میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ریاست میری لینڈ میں بھی کرونا وائرس کے تین کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ امریکہ میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 12 تک پہنچ چکی ہے۔
کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی سطح پر ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں جب کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کو سنجیدگی سے لیں۔
عالمی ادارہ صحت نے جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دنیا بھر میں کرونا وائرس سے مزید 84 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد اس وائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 3282 تک پہنچ چکی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کے مزید 2241 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد 95 ہزار 333 ہو گئی جس میں 80 ہزار 565 متاثرہ مریضوں کا تعلق چین سے ہے۔
چین میں اب تک کرونا وائرس کے شکار 3012 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور جمعرات کو 139 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس سے قبل چین میں یومیہ کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد سیکڑوں میں تھی جو بتدریج کم ہو رہی ہے۔
یاد رہے کہ چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والا یہ وائرس چین کے سخت اقدامات کے باوجود دنیا کے مختلف ملکوں تک پھیل چکا ہے۔
اس وائرس کی علامات میں کھانسی، بخار، متلی اور کمزوری محسوس ہونا ہے۔ وائرس کے علاج کے لیے فوری طور پر ویکسین دستیاب نہیں البتہ متاثرہ مریضوں کو قرنطینہ میں رکھ کر اُن کا علاج کیا جا رہا ہے۔
امریکہ میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں
امریکہ میں کرونا وائرس سے مزید ایک ہلاکت کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 12 تک پہنچ گئی ہے۔ جمعرات تک 57 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد امریکہ بھر میں اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 225 سے زائد ہو گئی ہے۔
امریکہ میں اس وائرس سے سب سے زیادہ گیارہ اموات واشنگٹن میں ہوئی ہیں جب کہ ایک موت کیلی فورنیا میں رپورٹ ہوئی ہے۔
امریکہ کی دیگر ریاستیں بھی کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہیں جن میں میری لینڈ، ٹینیسی، ٹیکساس، کولوراڈو اور سین فرانسسکو شامل ہیں۔
کانگریس نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر آٹھ ارب ڈالر کی امداد کی منظوری دے دی ہے۔
اس وائرس کی روک تھام کی ذمہ دار نائب صدر مائیک مینس کو سونپی گئی ہے۔ انہوں نے جمعرات کو کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل کا دورہ کیا اور گورنر جے انسلے سے ملاقات کرتے ہوئے اُنہیں یقین دہانی کرائی ہے وہ مشکل کی اس گھڑی میں اُن کی مدد کے لیے موجود ہیں۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کرونا وائرس کے ملک میں تیزی سے پھیلاؤ کے بعد خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے امریکہ کی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں گی۔
اٹلی میں ہلاکتوں میں اضافہ
چین کے بعد اٹلی دنیا کا دوسرا ملک ہے جہاں کرونا وائرس سے اب تک ہلاکتوں کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اٹلی میں جمعرات تک وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 141 تک پہنچ چکی ہے جب کہ 769 نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 3858 ہو گئی ہے۔
اسی طرح ایران دنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں کرونا وائرس سے 107 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ایران میں جمعرات کو مزید 591 نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد 3513 ہو چکی ہے۔
برطانیہ اور جنوبی افریقہ نے بھی جمعرات کو کرونا وائرس سے پہلی ہلاکت کی تصدیق کی ہے
جنوبی کوریا میں 35، فرانس میں سات، جاپان میں چھ، عراق اور اسپین میں تین تین، ہانگ کانگ اور آسٹریلیا میں دو دو جب کہ تھائی لینڈ، تائیوان، فلپائن، سوئٹزرلینڈ اور سین مرینو میں کرونا وائرس سے ایک شخص کی موت واقع ہوئی ہے۔
پاکستان کی صورتِ حال
پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے کرونا وائرس سے متاثرہ ایک اور مریض کی تصدیق کی ہے اور اب تک پاکستان میں اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد چھ ہو چکی ہے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ، بلوچستان اور پہاڑی علاقے گلگت بلتستان میں تعلیمی ادارے بند ہیں جہاں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مختلف اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز قائم کر دیے گئے ہیں۔
پاکستان نے بلوچستان میں تفتان کے مقام پر ایران سے متصل اپنی سرحد بند کر دی ہے۔ ایران سے آنے والے زائرین کو اسکریننگ کے لیے پاکستان ہاؤس میں رکھا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کی وجہ سے انہیں سہولیات کے فقدان کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کا پڑوسی ملک ایران کرونا وائرس سے متاثر ہے جہاں سے آنے والے افراد میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد ایران جانے پر پابندی عائد ہے۔