امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں کرونا وائرس کی تشخیص سے متعلق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی عمر اور وزن کے افراد کا وبا سے متاثر ہونے کا خطرہ قدرے زیادہ ہوتا ہے۔ تاہم امریکی صدر میں وائرس کے سبب مرض کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
صدر ٹرمپ کے معالج ڈاکٹر شان کون لی نے جمعے کو ایک بیان میں تصدیق کی تھی کہ صدر ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر شان کون لی کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت دونوں ٹھیک ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ صدر ٹرمپ صحت یابی کی جانب بڑھتے ہوئے بغیر کسی مشکل کے اپنے فرائض سر انجام دیتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی عمر 74 سال ہے۔ امریکہ کے وبائی امراض کے ادارے سی ڈی سی کے مطابق عمر رسیدہ افراد میں اس وبا کے باعث اسپتال منتقل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ادارے کے مطابق اس عمر کے لوگوں کی اسپتال منتقلی کے امکانات، 18 سے 29 سال کی عمر کے لوگوں کی اسپتال منتقلی کی نسبت پانچ گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ جب کہ عمر رسیدہ افراد کی اس وبا کے باعث ہلاکتیں بھی قدرے زیادہ دیکھی گئی ہیں۔
صدر ٹرمپ کے حال ہی میں ہونے والے طبی معائنے کے مطابق صدر ٹرمپ کا قد ایک اعشاریہ نو میٹر (چھ فٹ، تین انچ) ہے اور ان کا وزن 244 پاؤنڈز (111 کلو) کے قریب ہے۔
سی ڈی سی کے مطابق صدر ٹرمپ کی جسامت کی وجہ سے ان کے اسپتال منتقل ہونے کے امکانات میں تین گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی میں وبائی امراض کی ماہر اور سینئر اسکالر امیش ادلجا کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر اس جسامت کے شخص میں ہونے والے امراض کا بغور مشاہدہ کرنا ہوتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ مرض کے سنگین ہونے کا خطرہ ہے۔
امیش ادلجا کے بقول کرونا وائرس کا برتاؤ ہر شخص میں مختلف ہوتا ہے اور یہ معمولی نوعیت سے سنگین صورتِ حال تک ہو سکتا ہے۔
نرسنگ ہوم میں ہونے والی ایک محدود تحقیق کے مطابق وہاں جن لوگوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی ان میں سے ایک تہائی سے زیادہ افراد میں کبھی بھی مرض کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔
دوسری طرف وائٹ ہاؤس کے چیف اسٹاف مارک میڈوز نے جمعے کے روز کہا کہ صدر ٹرمپ میں کرونا وائرس کی درمیانی سطح کی علامات ظاہر ہوئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی اکثریت شدید بیمار نہیں پڑتی۔ تاہم چند فی صد افراد میں وائرس کی تشخیص کے آٹھ سے دس دنوں کے بعد علامات میں اضافہ دکھائی دیتا ہے۔
وبائی امراض کے 'ٹفٹس میڈیکل سینٹر' سے منسلک ہیلن باؤچر کا کہنا ہے کہ وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد دوسرا ہفتہ بہت اہم ہوتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرے ہفتے میں اسپتال منتقل ہونے والے مریض شدید بیمار ہو سکتے ہیں۔ جب کہ تیسرے اور چوتھے ہفتے کے دوران ان کے مرض میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
وبائی امراض کے سینٹر کے مطابق اس وبا سے متاثرہ افراد کا قرنطینہ میں کم از کم دس روز گزارنے کے بعد اگلے چوبیس گھنٹوں میں دیکھا جاتا ہے کہ آیا ان میں بہتری آ رہی ہے کہ نہیں۔
صدر ٹرمپ اس وبا کے باعث اپنی انتخابی مہم سے ایک ہفتے سے بھی زیادہ عرصے کے لیے دور ہو جائیں گے۔
ماہرین کے مطابق اگر صدر ٹرمپ میں پائی جانے والی علامات کی شدت میں اگر مزید اضافہ نہیں بھی ہوتا اور وہ تیزی سے صحت یاب ہو بھی جاتے ہیں تو بھی وہ قرنطینہ میں دس دن گزارنے کے بعد مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہو سکیں گے۔
ادلجا کے مطابق جن مریضوں میں کم درجے کی بھی علامات ہوں تو بھی ان کے مکمل طور پر صحت یاب ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔