احمدیوں کو قربانی سے روکنے کا معاملہ؛ دو ہفتے گزر گئے پولیس اب بھی تنگ کر رہی ہے'

فائل فوٹو

احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ریحان امین (فرضی نام) اور اُن کا پورا خاندان دو ہفتے سے شدید پریشانی میں مبتلا ہے جس کی وجہ بقر عید پر اُن کے خاندان کو قربانی سے روکنا ہے۔ اس پاداش میں ریحان امین کے بھائی کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب سے تعلق رکھنے والے ریحان امین پیشے کے اعتبار سے مقامی اسکول میں اُستاد ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ علاقے کے کچھ شرپسند عناصر نے عیدالاضحٰی پر قربانی کرنے پر اُن کے چھوٹے بھائی کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا جس کے باعث اُنہیں پریشانی کا سامنا ہے کیوں کہ پولیس اُنہیں وقتاً فوقتاً تنگ کرتی رہتی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ جب سے اُنہوں نے ہوش سنبھالا ہے، اُنہیں بنیادی مذہبی حقوق نہیں ملے۔ ایسا ہی کچھ رواں سال بھی عیدالاضحٰٰی کے موقع پر ہوا اور جانور قربان کرنے کے حوالے سے اُن کے خلاف نفرت پھیلائی گئی۔

ریحان امین کے بقول پاکستان کا قانون مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے اور دیگر رسومات ادا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

قربانی سے روکنے پر احمدی کمیونٹی کا ردِعمل

پاکستان میں عید الاضحیٰ کے موقع پر احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو قربانی سے روکنے اور مقدمات کے اندراج پر احمدی برادری نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔

جمعرات کو صدر انجمن ربوہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق احمدیوں کو عبادات سے روکنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور ایسا کرنا عدالتِ عظمٰی کے فیصلے کی توہین ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جنوری 2022 میں اپنے فیصلے میں واضح کر چکی ہے کہ احمدی برادری کو چار دیواری کے اندر مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ اس کے باوجود احمدیوں کو قربانی سے روکنے کے واقعات پیش آئے۔

صدر انجمن ربوہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق احمدیوں کو قربانی سے روکنے کے لیے 23 درخواستیں مختلف پولیس تھانوں میں دی گئیں۔ 89 جگہوں پر احمدیوں کو ہراساں کیا گیا، چار مقامات پر احمدیوں کو نمازِ عید کی دائیگی سے روکا گیا اور احمدیوں سے زبردستی 28 شورٹی بانڈز لیے گئے۔

بیان کے مطابق ملک کے مختلف اضلاع میں 13 احمدیوں کے خلاف 6 مقدمات درج کیے گئے اور 7 احمدیوں کو گرفتار کیا گیا۔ بیان کے مطابق 10 جانور پولیس نے اپنے قبضے میں لیے اور پولیس نے پانچ احمدیوں کے گھروں کی غیر قانونی تلاشی لی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ضلع گجرات میں پولیس کی جانب سے اعلانات کیے گئے کہ جس نے قربانی کرنی ہے اُسے پہلے مسلمان ہونا ہو گا۔


'ریاستی قوانین کا اطلاق ہر شخص پر ہوتا ہے'

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین اور وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی کہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق احمدیوں سمیت تمام اقلیتوں کو شہری حقوق دینے کے قائل ہیں۔ لیکن تمام اقلیتوں کو ریاستِ پاکستان کے آئین اور قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ جیسے دنیا کے تمام ممالک کے قوانین اور دستور ہیں، اِسی طرح پاکستان کا بھی آئین، قانون اور دستور ہے۔ یہ دستور صرف پاکستان ہی کا نہیں بلکہ اسلام کا دستور ہے کہ جو منکرینِ ختمِ نبوت ہیں وہ مسلمان نہیں ہیں۔

علامہ حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ جہاں تک احمدی کمیونٹی کی قربانی اور عبادت گاہوں کا مسئلہ ہے اُس میں آئینِ پاکستان یہ کہتا ہے کہ ایسے افراد یا گروہ اسلام کا نام استعمال نہ کریں۔ ایسے افراد چوں کہ اسلامی شعائر کو استعمال کر کے دھوکہ دیتے ہیں، لہذٰا ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ قربانی کرنا ایک اسلامی شعائر ہے اور جہاں تک احمدیہ برادری کی قربانی کا تعلق ہے تو دہ عیدالاضحٰٰی سے دس روز قبل یا دس روز بعد قربانی کر لیں جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔

Your browser doesn’t support HTML5

مذہبی رسومات کی ادائیگی میں رکاوٹوں پراحمدی کیا سوچتے ہیں؟

احمدیوں کے خلاف بڑھتے واقعات

حالیہ کچھ برسوں میں پاکستان میں احمدیوں کے خلاف اقدامات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جن میں ان کی عبادت گاہوں کے مینار اور گنبد گرائے جانے ، قبروں کی تختیاں مسمار کرنے اور قربانی سے روکنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

رواں سال کراچی میں ایک احمدی وکیل کی طرف سے خود کو سید کہنے پر توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پاکستان میں انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2022 میں پاکستان میں توہینِ مذہب کے 35 مقدمات درج کیے گئے جن میں 171 افراد کو موردِ الزام ٹھہرایا گیا اور ان میں سے 65 فی صد مقدمات پنجاب میں درج ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق احمدیوں کی 92 قبروں اور 10عبادت گاہوں کی بے حرمتی کی گئی اور 105 احمدیوں کے خلاف مذہب کی بنیاد پر مقدمات درج کرائے گئے۔