انسانی حقوق کی عالمی تنظیم، ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نےقطر میں عالمی فٹ بال کپ کے انعقاد سے پہلے تارکین وطن محنت کشوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جمعرات کو ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022ء میں قطر عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے؛ لیکن، اس نے تارکین وطن مزدوروں کی حالت بہتر نہیں کی۔
عالمی دباؤ پر، ایک سال قبل قطر نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ وہ اندرون ملک مزدروں کے ملک چھوڑنے اور ملازمت تبدیل کرنے کے حوالے سے پالیسی تبدیل کرتے ہوئے، ان کے حقوق کو تحفظ فراہم کرے گا۔ تاہم، اصلاح کے لئے اقدامات سست روی کا شکار ہیں۔ اس لئے، تیزرفتاری کے ساتھ اصلاحی اقدامات کے بغیر قطر کو میزبانی کا حق دینا خدشات کو جنم دے گا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تشویش کو مسترد کرتے ہوئے، ایک بیان میں قطر کی وزارت محنت اور سماجی بہبود نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران، تارکین وطن سے متعلق بنیادی پالیسی میں تبدیلی لائی جا چکی ہے۔ اس سلسلے میں، خصوصی طور پر لیبر انسپکٹر کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے، ملازمین کو بہتر رہائش کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں اور محنت کشوں سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون کیا جا رہا ہے۔
وزارت محنت کا کہنا ہےکہ’تیز تر معاشی افزائش اور بہتر مواقع کی تلاش میں آنے والے ملازمین کی بڑی تعداد کی صورت میں ہم ایک منفرد قسم کے چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں‘۔
قطر میں ہونے والے عالمی کپ کے بڑے اسپانسرز کوکا کولا، ویزا اور ایڈی ڈاس نے بھی بدھ کو جاری ہونے والے اپنے بیان میں تارک وطن محنت کشوں سے بدسلوکی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ لیکن، انھوں نےاسپانسرشپ واپس لینے کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔
عالمی کپ منعقد کرنے والی فیفا نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔ اور وہ خود عوامی اور اعلیٰ انتظامی سطح پر تواتر کے ساتھ قطر میں کام کے ماحول کو بہتر بنانے پر زور دیتا رہا ہے۔