آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں پیر کے روز شروع ہونے والی18 ویں بین الاقوامی ایڈز کانفرنس میں دنیا بھر کے 185 ممالک سے بیس ہزار سے زائد افراد شریک ہیں۔
باقی ممالک کی طرح، پاکستان بھی ہفتہ بھر جاری رہنے والی اِس کانفرنس میں بھرپور حصہ لے رہا ہے۔ پاکستان سےسرکاری اور پارلیمانی وفود کےعلاوہ، نوجوانوں پر مشتمل غیرسرکاری تنظیموں کا ایک وفد بھی موجود ہے۔
منتظمیں کے مطابق، کانفرنس کا مقصدایڈز کے کنٹرول سے متعلق اقدامات اور پیش رفت کا جائزہ لینا ہے، جس میں خصوصی طور پر انسانی حقوق پر توجہ دینا اور غور کرناشامل ہے۔ اِس کے علاوہ ، دنیا کے معاشی حالات اور فنڈنگ کے طریقوں اور استعمال سے متعلق بات چیت ہوگی۔
پیر کے روز، سابق صدر بِل کلنٹن کے علاوہ مائکروسافٹ کے بانی، بِل گیٹس نے ایڈز کی عالمی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔
ویانا میں ایڈز کانفرنس کے دوران ، اجلاس کے باہر مظاہرین نے ایک سے زائد جلوس نکالے، جن میں تقریر کرتے ہوئے مقررین نے امیر ملکوں پر نکتہ چینی اور اظہارِ ناراضگی کیا۔ اُن کے بقول، وعدے کے مطابق مالی امداد مہیا کرنے میں تساہل سے کام لیا جارہا ہے۔ ٕمظاہرین نے نشاندہی کی کہ ایڈز کے مرض کے کنٹرول میں‘ امید افزا نتائج حاصل ہوئے ہیں،’ اور یہ کہ، ایسے میں جاری پروگراموں کے حوالے سے مالی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
کانفرنس میں ترقی یافتہ کے علاوہ ترقی پذیر ممالک کے وفود شریک ہیں۔
گلوبل فنڈ نامی تنظیم کے سربراہ نے ایک سوال کے جواب میں وائس آف امریکہ کو بتایا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ ہر ملک کو اب یہ ادراک ہو چکا ہے کہ دنیا میں تب تک کچھ نہیں کیا جا سکتا جب تک انسانی حقوق کے حوالے سے پیش رفت حاصل نہ ہو۔