شام کے شمالی شہر، حلب میں ہفتے کے روز اُن علاقوں میں جو باغیوں کے زیر کنٹرول ہیں، حکومتِ شام کے لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹر گن شپس نے تقریباً 30 فضائی حملے کیے، جن میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
برطانیہ میں شام کے معاملے پر نظر رکھنے والے ادارے، 'سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس' کے مطابق، 22 اپریل سے اب تک، کشیدگی کے شکار اس شہر پر ہونے والی گولہ باری، راکٹ فائر اور فضائی حملوں کے نتیجے میں تقریباً 250 شہری ہلاک ہوئے۔
کم از کم 50 افراد اُس وقت ہلاک ہوئے جب اسپتال پر فضائی حملہ کیا گیا۔
تشدد پر مبنی یہ کارروائیاں ایسے میں بھڑک اٹھی ہیں جب ریڈ کراس کے بین الاقوامی ادارے، (آئی سی آر سی) نے متنبہ کیا ہے کہ لڑائی میں شدت کے باعث، حلب میں متعدد افراد کو انسانی بنیادوں پر المناک صورت حال سے سابقہ پڑ سکتا ہے۔ حلب شام کا سب سے بڑا شہر ہے، جو سابقہ تجارتی مرکز ہے۔
کیری کی جنیوا آمد
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اتوار کو جنیوا جائیں گے جہاں وہ شام کی صورت حال پر بات چیت کریں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ہفتے کے روز ایک اخباری بیان میں بتایا ہے کہ کیری جاری کوششوں کے بارے میں بات کریں گے، تاکہ شام میں جنگ بندی کے معاملے پر پیش رفت حاصل ہو۔
امریکی حکام نے جمعے کے روز بتایا کہ دو علاقوں میں دمشق کے وقت کے مطابق نصف شب سے مخاصمانہ کارروائیاں بند ہوجائیں گی۔
حکومت شام کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کا نفاذ ہفتے کے روز (یونیورسل وقت کے مطابق 10 بجے شام جمعے کو) شروع ہوگا جو دمشق اور مشرقی غوطہ کے خطے میں 24 گھنٹے تک جاری رہے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح کا بندوبست لاذقیہ میں بھی کیا گیا ہے، اور توقع ہے کہ جنگ بندی پر 72 گھنٹے تک عمل درآمد ہوگا۔
وائٹ ہائوس کے پریس سکریٹری، جوش ارنیسٹ کے مطابق، ''ہمارا یہ خیال ہے کہ مخاصمانہ کارروائیاں بند ہونے کا امتحان ہوگا، اور اس عزم کا بھی اظہار ہوگا کہ سب فریق اس پر قائم ہیں''۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف نے جمعے کو اس منصوبے کی تفصیلات پر بات چیت کی۔ تاہم، حکام کا کہنا ہے کہ تازہ جنگ بندی پر کچھ عرصے سے بات چیت جاری تھی۔
حکام کا کہنا تھا کہ امریکہ، روس اور 'سیریئن سپورٹ گروپ' میں شامل 17 دیگر ممالک جنگ بندی کو مؤثر بنانے کے لیے شامی حکومت یا باغیوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ لاذقیہ اور مشرقی غوطہ میں جنگ بندی تمام فریقین کے عزم کا امتحان ہوگا۔