شام کے مبصرین نے بتایا ہے کہ اتوار کی رات گئے، ترک سرحد کے قریب ہونے والے ایک فضائی حملے میں کم از کم تین شدت پسند رہنما ہلاک ہوئے، جِن میں ایک شدت پسند دھڑے کا کمانڈر بھی شامل ہے، جو مغربی چین سے تعلق رکھنے والے، یغور نسل کے افراد سے تعلق رکھتا تھا۔
یہ بات شام کے انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی تنظیم، ’سیرئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے کہی ہے۔ یہ تنظیم شام کی طویل خانہ جنگی پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
ایک رپورٹ میں، تنظیم نے بتایا ہے کہ شمالی صوبہٴ ادلب میں ہونے والے حملے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے، جو ترکی کی سرحد کے قریب سرمد کے قصبے کی جانب جانے والی سڑک پر واقع ہے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں آیا حملہ کس نے کیا۔ تاہم، آبزرویٹری کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ حملہ امریکی قیادت والے فوجی اتحاد نے کیا، جو علاقے میں داعش کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کرتا رہا ہے۔
عرب ملکوں کے خبر رساں ادارے، ’المدثر‘ نے القاعدہ سے منسلک ’فتح الشام‘ کے شدت پسندوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملہ امریکی ڈرون سے کیا گیا۔ تاہم، فوری طور پر، پینٹاگان نے اِس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا، جس دعوے کی دیگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی۔
سرگرم کارکنوں کی جانب سے ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ایک وڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ حملے کے مقام پر امدادی کارکن تباہ شدہ کار سے لاشیں نکالنےکی کوشش کر رہے ہیں۔
سنہ 2014 سے اب تک، امریکی قیادت والے اتحاد کے لڑاکا طیاروں اور ڈرونز کی مدد کی گئی کارروائیوں میں داعش کے بہت سارے چوٹی کے جہادی کمانڈروں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ آج کی کارروائی میں القاعدہ کے کمانڈر، خطاب القہتانی اور ابو عمر ترکستانی ہلاک ہوئے۔
آبزرویٹری نے کہا ہے کہ اتوار کے روز کی گئی کارروائی میں القاعدہ کے کمانڈر، خطاب القہتانی اور ابو عمر ترکستانی ہلاک ہوئے، جن کی اسلام نواز ’یغور فورس‘ شام کے انتہاپسند گروپ میں شامل ہے۔