اکرم شیخ کے گھر سے چوری، ’باز نہ آئے تو پھر آئیں گے‘

فائل

پاکستان کے معروف قانون دان اور سنگین غداری کیس میں پہلے پراسیکیوٹر اکرم شیخ کے گھر میں نامعلوم مسلح افراد داخل ہوئے۔ پولیس کے مطابق گھر میں داخل ہونے والے افراد ڈاکو تھے جو 6 لاکھ روپے کی نقدی، موبائل، قیمتی گھڑیاں اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔

صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ اکرم شیخ کے گھر آنے والے مسلح افراد نے اکرم شیخ کو دھمکی دی کہ باز نہ آئے تو پھر آئیں گے۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق، واردات صبح 5 بجے شہزاد ٹاؤن کے علاقے میں ہوئی۔ ڈاکوؤں نے اکرم شیخ کو اہلخانہ سمیت گن پوائنٹ پر دو گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا۔ لیکن، حیران کن بات یہ ہے کہ پولیس دو گھنٹے کے دوران وہاں نہ پہنچ سکی۔

اسلام آباد پولیس کو اکرم شیخ کے باورچی عباس خان نے درخواست دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ سویا ہوا تھا کہ رات ڈھائی بجے ایک شخص نے مجھے جگایا جس کے ہاتھ میں پستول تھا۔ یہ شخص مجھے اکرم شیخ کے بیٹے کے کمرہ میں لے گیا اور اس کے بعد اکرم شیخ کے کمرہ میں گئے جہاں تمام افراد کو ٹی وی لاؤنج میں لایا گیا۔

عباس خان کی درخواست کے مطابق، ان افراد نے اکرم شیخ سے مطالبہ کیا کہ تمام کیسز کی فائلیں اور قیمتی اشیا ہمارے حوالے کر دو، ہم آٹھ لوگ ہیں اور آپ کے گارڈز کو ہم نے قابو کر لیا ہے، جس پر اکرم شیخ نے بتایا کہ میں کیسز کی فائلیں پاس نہیں رکھتا اور پیسے بھی گھر پر زیادہ نہیں ہیں۔ اس پر وہ افراد تقریباً دو گھنٹے تک ہمیں یرغمال بنانے کے بعد روانہ ہوئے اور تمام افراد کے موبائل فونز لیے جو جاتے ہوئے پورچ میں پھینک دیے۔

ملزمان اکرم شیخ کے ڈرائیور کو گاڑی سمیت لیکر گئے اور اسلام آباد ایکسپریس وے کے قریب ڈھوک کالا خان میں گاڑی سے اتار کر فرار ہوگئے۔

اسلام آباد کے تھانہ کھنہ نے واقعہ کی ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

اس واقعہ کے حوالے سے مختلف اطلاعات سامنے آ رہی ہیں اور سینئر صحافی حامد میر نے ٹویٹ کیا ہے کہ نامعلوم افراد نے دو گھنٹے تک اکرم شیخ کو یرغمال بنائے رکھا، ڈاکو اکرم شیخ کے گھر کی تلاشی لیتے رہے۔

حامد میر نے مزید کہا کہ مسلح افراد نے جاتے ہوئے اکرم شیخ کو دھمکی دی کہ ’’باز نہ آئے تو پھر آئیں گے‘‘۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ اکرم شیخ کو آئین سے غداری کیس میں پراسیکیوٹر بننے کے بعد مسلسل دھمکیوں کا سامنا تھا۔ انکی اہلیہ مرحومہ کو بھی دھمکیاں دی گئیں انکے فوت ہونے کے بعد دیگر اہل خانہ کو دھمکیاں دی گئیں تو اکرم شیخ اس کیس سے علیحدہ ہو گئے اب فیصلہ آنے کے 24 گھنٹے کے اندر نامعلوم افراد گھر میں گھس گئے۔

دوسری جانب، صحافی عمر چیمہ نے ٹوئٹر پر کہا کہ مسلح افراد گھر والوں سے پرویز مشرف ایمرجنسی نفاذ کی ایف آئی اے رپورٹ کے بارے میں دریافت کرتے رہے، جس دستاویز کا مسلح افراد اکرم شیخ کے فارم ہاؤس پر معلوم کرتے رہے وہ روزنانہ جنگ میں انصار عباسی شائع کر چکے ہیں۔

معروف صحافی شفیع نقی جامعی نے اس حوالے سے ٹوئیٹ کی اور کہا کہ چوری چکاری، لوٹ مار اور پھر دندناتے دھمکیاں دے کر جانے والی اس واردات میں بیشتر سے زیادہ نشانیاں بتا رہی ہیں کہ یہ حرکت بہت ہی بڑے چوروں کی ہے؛ جو اب سینہ تانے، غنڈہ گردی پر اُتر آئے ہیں! نئے چیف جسٹس کو اس ٹولے سے سب سے پہلے اور ترجیحی بنیاد پر نمٹنا ہوگا۔

اکرم شیخ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ہیں۔ وہ مشرف کیس کے سابق پراسیکیوٹر رہ چکے ہیں۔

سنگین غداری کیس کے دوران بطور پراسیکیوٹر انہوں نے پرویز مشرف کے خلاف کیس لڑا اور جب ایک دفعہ پرویز مشرف عدالت میں پیش ہوئے تو اکرم شیخ نے ان سے ملاقات بھی کی تھی اور کہا تھا کہ میرا ذاتی طور پر پرویز مشرف سے کوئی اختلاف نہیں۔

حالیہ دنوں میں اکرم شیخ نے سنگین غداری کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پاکستان فوج اور حکومتی وزرا کے بیانات پر، اور ان کے بقول، جسٹس وقار سیٹھ کو ہراساں کرنے پر اقوام متحدہ جانے کا اعلان بھی کیا تھا۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس ایشو کو اقوام متحدہ میں لے کر جاؤں گا کہ یہ ججز کو ہراساں کر رہے ہیں۔ انہوں نے پہلے شوکت صدیقی کو ہراساں کیا، قاضی فائز عیسیٰ کو ہراساں کیا، اب جسٹس وقار احمد سیٹھ کو ہراساں کر رہے ہیں۔ ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے؟ بیرسٹر اکرم شیخ نے کہا کہ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے سامنے معاملے کو لے کر جاؤں گا۔

اکرم شیخ نے گذشتہ دنوں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کے دوران وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ کے دوران سپہ سالار کی تبدیلی کوئی بڑی بات نہیں ہے اور مذہبی طور پر بھی اس حوالے سے ثبوت موجود ہیں کہ جنگوں کے عین درمیان سپہ سالار تبدیل کر دیے جاتے ہیں۔ لہٰذا، اگر قمر جاوید باجوہ کو بھی تبدیل کردیا جائے تو کوئی بڑی بات نہیں ہوگی۔