شام : القاعدہ نے 300 کرد باشندے اغوا کرلیے

فائل

شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے اغوا کی اس مبینہ واردات کی خبر نشر نہیں کی ہے جب کہ 'النصرہ فرنٹ' نے بھی تاحال واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

شام میں سرگرم 'القاعدہ' سے منسلک باغی تنظیم 'النصرہ فرنٹ' نے ملک کے شمالی علاقے سے 300 سے زائد کرد مردوں اور نوجوانوں کو اغوا کرلیا ہے۔

شام کے کرد اکثریتی علاقے کوبانی کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ افراد کردوں کے زیرِ انتظام قصبے آفرین سے حلب شہر اور دارالحکومت دمشق کی جانب سفر کر رہے تھے جب انہیں اتوار کی شب راستے سے اغوا کرلیا گیا۔

علاقے میں تعینات ایک کرد اہلکار ادریس نسان نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ جنگجووں نے قافلے میں موجود عورتوں اور بچوں کو چھوڑ دیا لیکن مردوں اور نوجوانوں کو اپنے ساتھ لے گئے جن کی تعداد 300 کے لگ بھگ ہے۔

ادریس نسان نے بتایا کہ جنگجووں نے ان افراد کو حلب سے 20 کلومیٹر مغرب میں واقع طوقاد نامی گاؤں سے اغوا کیا اور انہیں صوبہ ادلب کے قصبے الدانا کی طرف لے گئے ہیں۔

'النصرہ فرنٹ' اور دیگر باغی تنظیموں پر مشتمل اتحاد نے گزشتہ ہفتے صوبہ ادلب کے مرکزی شہر اور دارالحکومت ادلب کا کنٹرول سرکاری فوج سے چھین لیا تھا اور اب شہر باغیوں کے قبضے میں ہے۔

دریں اثنا یورپ میں کردوں کی نمائندہ تنظیم 'پی وائے ڈی' کے ترجمان نواف خلیل نے بھی شام میں 300 کرد مردوں کے اغوا کی تصدیق کی ہے۔ تاہم انہوں نے واردات میں ملوث تنظیم کی شناخت کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

نواف خلیل نے جرمنی سے ٹیلی فون پر 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ اغوا ہونے والے تمام افراد عام شہری ہیں جو بسوں کے ایک قافلے میں سفر کر رہے تھے جب انہیں جنگجووں نے ایک چوکی پر روکنے کے بعد یرغمال بنالیا۔

شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے اغوا کی اس مبینہ واردات کی خبر نشر نہیں کی ہے جب کہ 'النصرہ فرنٹ' نے بھی تاحال واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

شام کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں قائم غیر سرکاری تنظیم 'سیرین آبزرویٹری' نے کردوں کے اغوا کے واقعے کی تصدیق کی ہے لیکن کہا ہے کہ اسے اغوا ہونے والے افراد کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہوسکا ہے۔