شام میں مارچ 2011ء سے جاری خانہ جنگی کے دوران باغی گروہوں کے درمیان ہونے والی یہ سب سے شدید جھڑپیں ہیں جن میں رواں ماہ اب تک لگ بھگ ایک ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔
واشنگٹن —
'القاعدہ' کے سربراہ ایمن الظواہری نے شام میں لڑنے والے باغی گروہوں سے آپس میں لڑائی بند کرنے اور اپنے اختلافات دور کرنے کے لیے کمیٹی قائم کرنے کی اپیل کی ہے۔
جہادی ویب سائٹس پر جاری کیے جانے والے اپنے ایک نئے آڈیو پیغام میں ایمن الظواہری نے شام میں لڑنے والے جہادی گروہوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اسلام کی خاطر جہاد کرنے والوں کی آپس کی لڑائی سے مسلمانوں کے دل پارہ پارہ ہیں"۔
پانچ منٹ دورانیے کے اس بیان میں القاعدہ رہنما نے تمام جہادی گروہوں کے "بھائیوں سے اس فساد کو ختم کرنے " کی اپیل کی ہے جس کا نتیجہ ان کے بقول، "خدا جانے کیا نکلے گا"۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق تاحال اس بیان کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے لیکن آڈیو میں موجود آواز ایمن الظواہری کی آواز سے مشابہ ہے جو ماضی میں بھی اس طرح کے آڈیو اور ویڈیو پیغامات جاری کرتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ شام کی حکومت کے خلاف لڑنے والی مختلف تنظیموں کے جنگجو علاقوں اور وسائل پر قبضے کے لیے اکثر و بیشتر ایک دوسرے کو نشانہ بناتے ہیں جس کے باعث ان کی شامی افواج سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت میں کمی آرہی ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران میں شام میں القاعدہ سے منسلک چھوٹی لیکن نسبتاً طاقتور تنظیم 'آئی ایس آئی ایل' اور دیگر اسلامی شدت پسند تنظیموں کے درمیان جھڑپوں میں شدت آئی ہے۔
'آئی ایس آئی ایل' سے لڑنے والے گروہوں میں سیکولر تنظیموں کے ساتھ ساتھ 'القاعدہ' سے منسلک ایک دوسری تنظیم 'جبہۃ النصرۃ' کے علاوہ بعض جہادی گروہوں کے جنگجو بھی شامل ہیں۔
مبصرین کے مطابق شام میں مارچ 2011ء سے جاری خانہ جنگی کے دوران باغی گروہوں کے درمیان ہونے والی یہ سب سے شدید جھڑپیں ہیں جن میں رواں ماہ اب تک لگ بھگ ایک ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔
گزشتہ سال اپریل میں 'آئی ایس آئی ایل' کے سربراہ ابو بکر البغدادی نے ایمن الظواہری کے منع کرنے کے باوجود اپنی تنظیم کا 'جبہۃ النصرۃ' کے ساتھ الحاق کرنے کی کوشش کی تھی جو کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔
البغدادی کے اس اقدام کے باعث ان کے اور 'القاعدہ' کی مرکزی قیادت کے درمیان سنگین اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔
باغی گروہوں کی آپس کی لڑائی کے سبب شام کےصدر بشار الاسد کی حامی افواج کو پیش قدمی میں مدد ملی ہے اور انہوں نے شمالی شہر حلب کے کئی نواحی علاقوں کا قبضہ دوبارہ حاصل کرلیا ہے۔
جہادی ویب سائٹس پر جاری کیے جانے والے اپنے ایک نئے آڈیو پیغام میں ایمن الظواہری نے شام میں لڑنے والے جہادی گروہوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اسلام کی خاطر جہاد کرنے والوں کی آپس کی لڑائی سے مسلمانوں کے دل پارہ پارہ ہیں"۔
پانچ منٹ دورانیے کے اس بیان میں القاعدہ رہنما نے تمام جہادی گروہوں کے "بھائیوں سے اس فساد کو ختم کرنے " کی اپیل کی ہے جس کا نتیجہ ان کے بقول، "خدا جانے کیا نکلے گا"۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق تاحال اس بیان کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے لیکن آڈیو میں موجود آواز ایمن الظواہری کی آواز سے مشابہ ہے جو ماضی میں بھی اس طرح کے آڈیو اور ویڈیو پیغامات جاری کرتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ شام کی حکومت کے خلاف لڑنے والی مختلف تنظیموں کے جنگجو علاقوں اور وسائل پر قبضے کے لیے اکثر و بیشتر ایک دوسرے کو نشانہ بناتے ہیں جس کے باعث ان کی شامی افواج سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت میں کمی آرہی ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران میں شام میں القاعدہ سے منسلک چھوٹی لیکن نسبتاً طاقتور تنظیم 'آئی ایس آئی ایل' اور دیگر اسلامی شدت پسند تنظیموں کے درمیان جھڑپوں میں شدت آئی ہے۔
'آئی ایس آئی ایل' سے لڑنے والے گروہوں میں سیکولر تنظیموں کے ساتھ ساتھ 'القاعدہ' سے منسلک ایک دوسری تنظیم 'جبہۃ النصرۃ' کے علاوہ بعض جہادی گروہوں کے جنگجو بھی شامل ہیں۔
مبصرین کے مطابق شام میں مارچ 2011ء سے جاری خانہ جنگی کے دوران باغی گروہوں کے درمیان ہونے والی یہ سب سے شدید جھڑپیں ہیں جن میں رواں ماہ اب تک لگ بھگ ایک ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔
گزشتہ سال اپریل میں 'آئی ایس آئی ایل' کے سربراہ ابو بکر البغدادی نے ایمن الظواہری کے منع کرنے کے باوجود اپنی تنظیم کا 'جبہۃ النصرۃ' کے ساتھ الحاق کرنے کی کوشش کی تھی جو کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔
البغدادی کے اس اقدام کے باعث ان کے اور 'القاعدہ' کی مرکزی قیادت کے درمیان سنگین اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔
باغی گروہوں کی آپس کی لڑائی کے سبب شام کےصدر بشار الاسد کی حامی افواج کو پیش قدمی میں مدد ملی ہے اور انہوں نے شمالی شہر حلب کے کئی نواحی علاقوں کا قبضہ دوبارہ حاصل کرلیا ہے۔