واشنگٹن —
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ شام میں ڈھائی برس سے جاری خانہ جنگی کےنتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ چکی ہے، اور اُنھوں نے جلد از جلد امن مذکرات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر سویلینز تھے۔
جمعرات کے روز مسٹر بان نےکہا کہ لڑائی بند ہونی چاہیئے، اور یہ لازم ہے کہ جنیوا امن کانفرنس جلد از جلد منعقد کی جائے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری، جو شام کی حزب مخالف کے ارکان سے ملاقات کے لیے آج نیو یارک میں تھے، کہا ہے کہ شام کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، اور یہ کہ ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو تمام فریقین کو امن کی میز پر لا سکے۔
امریکہ اور روس عبوری حکومت کے بارے میں بات چیت کے لیے شام کے بارے میں ایک بین الاقوامی امن کانفرنس منعقد کرانے کے لیے تگ و دو کرتے رہے ہیں۔ لیکن، ممکنہ شرکا کے درمیان اس معاملے پر اتفاق رائے کا فقدان ہے۔
جمعرات کو شام میں دمشق کے جرامانہ نامی مضافات میں ایک کار بم دھماکہ ہوا جس میں 17 افراد ہلاک ہوئے۔
شام کے باغی مطلق العنان صدر بشار الاسد کو ہٹانے کے لیے صف آرا ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر سویلینز تھے۔
جمعرات کے روز مسٹر بان نےکہا کہ لڑائی بند ہونی چاہیئے، اور یہ لازم ہے کہ جنیوا امن کانفرنس جلد از جلد منعقد کی جائے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری، جو شام کی حزب مخالف کے ارکان سے ملاقات کے لیے آج نیو یارک میں تھے، کہا ہے کہ شام کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، اور یہ کہ ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو تمام فریقین کو امن کی میز پر لا سکے۔
امریکہ اور روس عبوری حکومت کے بارے میں بات چیت کے لیے شام کے بارے میں ایک بین الاقوامی امن کانفرنس منعقد کرانے کے لیے تگ و دو کرتے رہے ہیں۔ لیکن، ممکنہ شرکا کے درمیان اس معاملے پر اتفاق رائے کا فقدان ہے۔
جمعرات کو شام میں دمشق کے جرامانہ نامی مضافات میں ایک کار بم دھماکہ ہوا جس میں 17 افراد ہلاک ہوئے۔
شام کے باغی مطلق العنان صدر بشار الاسد کو ہٹانے کے لیے صف آرا ہیں۔