الظواہری کا پیغام، شام میں جہادیوں کی آپسی چپقلش کا واضح ثبوت

فائل

نامعلوم مقام سے اپنی 35 منٹ کی آڈیو وڈیو میں جس کا عنوان 'اس لیے، ہم اُن کے خلاف پختہ بنیاد پر فیصلہ کُن لڑائی شروع کرتے ہیں'، ایمن الظواہری نے 'ایچ ٹی ایس' کے اُس فیصلے کی مذمت کی ہے، جس کے ذریعے ایچ ٹی ایس نے گذشتہ سال القاعدہ کے ساتھ تعلقات باضابطہ طور پر منقطع کر دیے تھے

القاعدہ دہشت گرد تنظیم نے اپنے چھپے ہوئے سرغنے کی جانب سے ایک نیا آڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں وہ شامی جہادی گروپ، 'لبریشن آف دی لونٹ آرگنائزیشن'، جسے 'حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس)' کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے، کی اس بات پر مذمت کی ہے کہ وہ شام میں القاعدہ سے وفادار سینئر جہادیوں کو ہلاک کر رہا ہے۔

نامعلوم مقام سے اپنی 35 منٹ کی آڈیو وڈیو میں جس کا عنوان 'اس لیے، ہم اُن کے خلاف پختہ بنیاد پر فیصلہ کُن لڑائی شروع کرتے ہیں'، ایمن الظواہری نے 'ایچ ٹی ایس' کے اُس فیصلے کی مذمت کی ہے، جس کے ذریعے ایچ ٹی ایس نے گذشتہ سال القاعدہ کے ساتھ تعلقات باضابطہ طور پر منقطع کر دیے تھے، اور اس طرح اُس نے شام میں دہشت گرد تنظیم کے ساتھ وفاداری کا عہد توڑ دیا تھا۔ 'وائس آف امریکہ' آزادانہ طور پر اس وڈیو کی تصدیق نہیں کرا پایا۔

'ایچ ٹی ایس' کے لیڈروں کو مخاطب کرتے ہوئے، الظواہری نے کہا ہے کہ ''ہماری آپسی محبت کہاں غائب ہوگئی ہے، جس کی جگہ سخت گیری، تنازع، تنگ دلی کے جذبات، وفاداری کے عہد کی نافرمانی کی سازش پر اتر آنے اور اُن بھائیوں کا لحاظ نہ کرتے ہوئے اُنھیں مار بھگانے پر تلے ہوئے ہیں جو ہمارا تحفظ کر رہے تھے، اُنھیں اپنے سے دور کرنا اور پےر اُنھیں قید کرنا؟''۔

القاعدہ کی میڈیا کی پروپیگنڈا شاخ، 'السحاب فائونڈیشن' نے منگل کے دِن یہ پیغام شائع کیا ہے۔

'ایچ ٹی ایس' کا اصل نام 'النصرہ محاذ' ہوا کرتا تھا، جسے گذشتہ سال نیا نام دیا گیا، جب کہ بعدازاں یہ کئی باغی دھڑوں میں ضم ہوا، اور پھر ایک نیا اتحاد وجود میں آیا۔

گذشتہ ہفتے جنگوں کےمطالعے پر مامور انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ گروپ جنوبی شام میں داعش کے خاصے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے حوالے بین الاقوامی برادری کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے لیے وہ چاہتا ہے کہ شمال مغربی صوبہ ادلب کے علاقے میں اپنا کنٹرول جمالے۔

الظواہری نے کہا ہے کہ اُنھوں نے 'ایچ ٹی ایس' کی جانب سے القاعدہ کے حلقے سے باہر نکلنےکی منظوری نہیں دی۔ اُنھوں نے ایچ ٹی ایس کے لیڈروں کی جانب سے اپنے عہد و پیماں کو صیغہ راز میں رکھنے کی پیش کش کو ''مہلک غلطی'' قرار دیا، جس کا مقصد امریکی قیادت والی فوجی کارروائی سے بچنا بتایا جاتا ہے۔

اگست میں، امریکی محکمہ خارجہ کے ایک چوٹی کے اہل کار اور شام کی پالیسی کے انچارج، مائیکل رتنے نے کہا تھا کہ نصرہ اور اُس کے رہنما امریکہ کے نشانے پر رہیں گے ،چاہے وہ اپنا نام بدل لیں یا نیا نام رکھ لیں۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ سمجھنا اُن کی غلطی ہوگی کہ ایسا کرکے وہ خطے میں دہشت گردی کے خلاف امریکہ اور دیگر ملکوں کی جاری فوجی کارروائی سے بچ جائیں گے۔