لاہور —
پاکستان تحریکِ انصاف کے ناراض رہنما اور پنجاب اسمبلی کے رکن عبدالعلیم خان کہتے ہیں کہ عمران خان آج اُن کی تصویر لگا کر اُنہیں غدار کہہ رہے ہیں۔ اُن سے زیادہ کسی نے پارٹی کے لیے قربانی دی ہے تو اُس کا نام بتائیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ وہ بہت سی باتیں عوام کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔ نئے پاکستان کے لیے جو ڈھونگ رچائے گئے ہیں، وہ سب کو بتائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سن 2010 سے 2018 تک جتنے بھی جلسے ہوئے، ان سب میں میں نے عمران خان کا ساتھ دیا۔ 2010 میں جب پی ٹی آئی کا جلسہ ہوا تو خان صاحب نے کہا کہ آپ نے آرگنائزکرنا ہے۔ اِس کے علاوہ بھی جب بھی کوئی ایونٹ ہوا اسے میں نے آرگنائزر کیا تاکہ پی ٹی آئی پر بوجھ نہ پڑے، کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ایک ایسی قیادت سامنے آئے جو پاکستان کے بچوں کو روشن مستقبل دے سکے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے تحریک انصاف کے منحرف رہنما نے کہا کہ حکومت کے خلاف کھڑے ہونا آسان کام نہیں تھا۔ جب وہ پنجاب اسمبلی کے رکن بنے تو انہیں 15 دنوں کے اندر چار بار نیب نے طلب کر لیا۔ چھ ماہ بعد جب بزدار کو تبدیل کرنے کی آواز اٹھی تو پھر نیب سے بلاوا آ گیا۔ پھر انہیں وہیں بٹھا لیا گیا اور وہ سو دن جیل میں رہے۔ اُنہوں ںے کہا کہ اگر عثمان بزد ارکو ہی وزیراعلٰی پنجاب لگانا تھا تو اُنہیں خود کہہ دیتے کہ آپ کو وزیراعلیٰ نہیں بنانا۔
عبدالعلیم خان نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب اب آپ اپنے ہی ساتھیوں میں غداری کے تمغے بانٹ رہے ہیں۔ آج وہ کہتے ہیں کہ علیم خان نے غداری کی۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ تحریک انصاف کے لیے ان سے زیادہ قربانی کس نے دی ہے؟
سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار پر الزامات
رکن پنجاب اسمبلی نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا کہ وزیراعلٰی پنجاب کا سیکریٹریٹ ضلع میں ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی کے لیے تین کروڑ روپے لیتا تھا اور پولیس میں ایس پی سے لے کر ہر عہدے کی پوسٹنگ کے لیے رشوت لی جاتی تھی۔ تاہم انہوں نے اپنے الزامات کے لیے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
اپنی پریس کانفرنس میں اُنہوں نے خاتونِ اول کی دوست سمجھی جانے والی ایک خاتوں فرح خان پر بھی الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ان کا سرکاری عہدے داروں کی پوسٹنگ میں کیا کردار ہے۔ فرح خان سب کچھ لوٹ کر ملک سے فرار ہو چکی ہیں۔
پرویز الہی پر تنقید
علیم خان نے کہا کہ ان پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ انہوں ںے اپوزیشن میں جانے کی رقم لی ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ پرویز الہی کے بیٹے مونس الہی نے ارکان اسمبلی کی خریدو فروخت کا بازار سجا رکھا ہے اور کروڑوں رپوؤں کی آفرز کی جا رہی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خاں جس شخص کو سب سے بڑا ڈاکو کہا کرتے تھے، اس سے محض پانچ ووٹ لینے کے لیے اسے پنجاب کا وزیر اعلیٰ نامزد کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے 183 ارکان ہیں جب کہ وزیراعلیٰ بننے کے لیے 186 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
عمران خان بھی ماضی میں غیر ملکی سفیروں سے ملتے رہے ہیں
عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ وہ بہت سے سفیروں کو ملتے ہیں۔ کیا اُنہیں ملنا غداری ہے۔ اُنہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سفیروں کو تو خان صاحب بھی اس دور میں ملتے رہے ہیں جب وہ اپوزیشن میں تھے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ان کے پاس عمران خان کے بہت سے راز ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
علیم خان نے اپنی پریس کانفرنس میں وفاق میں عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کی بجائے اسے مسترد کرنے اور اسمبلی کو تحلیل کرنے کے اقدام کو بھی نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ عدم اعتماد کا مقابلہ کرنے کی بجائے بھاگ گئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے موقع پر تحریک انصاف کے نامزد امیدوار کے خلاف ووٹ ڈالنے کے بعد اپنی رکنیت سے مستعفی ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے پارٹی کا بہت ساتھ دیا لیکن اس کے بدلے میں ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔ حتی کہ ان کی بیٹیوں کے خلاف بھی مقدمے درج کرائے گئے۔
تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟
سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر کا کہنا ہے کہ عبدالعلیم خان نے ابھی آدھا سچ بولا ہے۔ اُنہوں نے بہت سی باتیں ابھی نہیں کہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ عمران خان نے علیم خان صاحب کے ساتھ زیادتیاں کیں ۔ اُنہیں جب جیل میں ڈالا گیا تھا تو وہ بار بار کہا کرتے کہ علیم خان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور اُنہوں ںے کوئی کرپشن نہیں کی۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ علیم خان صاحب بڑی خواہشات اور تمناؤں کے ساتھ تحریکِ انصاف میں شامل ہوئے تھے۔ اُنہوں ںے گزشتہ دس سال کے دوران عمران خان کا بھرپور ساتھ دیا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علیم خان کا خیال تھا کہ وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ بننے کے خواہش مند تھے ، لیکن انہیں اس کی بجائےجیل ملی۔
حامد میر سمجھتے ہیں کہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ علیم خان کو عمران خان نے جیل بھجوایا تھا۔ جس کی وجہ سے اُنہوں نے کبھی نہ کبھی تو زبان کھولنی ہی تھی۔
علیم خان کون ہیں؟
عبدالعلیم خان کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ ایک کاروباری شخصیت ہیں۔ اُنہوں نے 2002 کے عام انتخابات میں حصہ لیا، لیکن وہ ہار گئے۔ جس کے بعد وہ ضمنی انتخابات میں ق لیگ کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر بنے۔
بعد ازاں اُنہوں نے 2008 کے انتخابات میں حصہ لیا لیکن ہار گئے۔ انہوں نے 2011 میں لاہور میں ایک جلسے کے دوران پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی۔
علیم خان نے 2013 اور 2015 کے ضمنی انتخابات میں بھی حصہ لیا لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ اس کے بعد 2018 کے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
جہانگیر ترین کی طرح عبدالعلیم خان کو بھی وزیراعظم عمران خان کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا تھا۔ تا ہم آہستہ آہستہ نزدیکیاں ختم اور فاصلے بڑھتے چلے گئے۔