عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ حلب شہر کے محصور علاقے پر ہونے والی فضائی بمباری کے نتیجے میں باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں واقع اسپتالوں میں طبی سہولتوں کی فراہمی بند ہو گئی ہے۔
تاہم شام میں جنگ پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ شہر میں واقع بعض اسپتال اب بھی کام کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے کہا کہ امریکہ اسپتالوں پر ہونے والی تازہ ترین فضائی کارروائیوں کی "شدید مذمت کرتا ہے۔" اور وہ روس اور اس کے اتحادیوں پر زور دیتا ہے کہ وہ اس تشدد کو بند کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
کئی ہفتوں کے وقفے کے بعد منگل کو شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے شروع کی جانے والی فضائی کارروائیوں سے حلب شہر کا مشرقی علاقہ تباہ ہو گیا جبکہ انہوں نے باغیوں کی پوزیشنوں کے خلاف جمعہ کو زمینی حملے بھی شروع کر دیے۔
شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم 'سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کا کہنا ہے کہ ہفتے کو مشرقی حلب پر ہونے والے درجنوں فضائی حملے، بیرل بموں اور گولہ باری سے کم ازکم پانچ بچوں سمیت 48 افراد ہلاک ہوگئے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ روز سے حلب شہر اور اس کے نواح میں ہونے والی بمباری میں اضافے کی وجہ سے اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 180 تک پہنچ گئی ہے اور ان میں سے 97 صرف شہر کے محصور مشرقی حصے میں ہلاک ہوئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نےحلب کے صحت کے ایک ادارے کی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ شہر میں صحت کی سہولتوں کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے محصور شہر کے مکینوں جن میں بچے، بڑی عمر کے مرد و خواتین بھی شامل ہیں صحت کے سہولیات کے بغیر رہ رہے ہیں اور ان کے لیے زندہ رہنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی شام کے لیے نمائندہ الزبیتھ ہاف نے ہفتے کو کہا کہ ترکی کی سرحد پر اقوام متحدہ کی قیادت میں موجود امدادی تنطیموں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مشرقی حلب کے تمام اسپتالوں میں طبی علاج فراہم کرنے کی سہولتیں ختم ہو گئی ہیں۔
تاہم شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والی تنظیم کا کہنا ہے کہ حلب کے محصور علاقوں کے بعض اسپتال اب بھی کام کر رہے ہیں لیکن یہ بتایا گیا ہے کہ شہر کے ان علاقوں میں ہونے والی شدید گولہ باری کی وجہ سے شہری ان اسپتالوں میں جانے سے گھبراتے ہیں۔
دوسری طرف روس اور اسد حکومت نے اس بات سے انکار کیا ہے وہ شام میں گزشتہ کئی سالوں سے جاری جنگ کے دوران اسپتالوں اور دیگر شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ستمبر 2015 میں روسی فضائیہ اسد حکومت کی مدد کے لیے اس جنگ میں شامل ہوئی۔
شام کے سرکاری ٹی وی نے منگل کو کہا کہ شامی فضائیہ نے حلب میں صرف " دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کے سپلائی روٹ کو نشانہ بنایا ہے۔" جبکہ روس یہ کہہ چکا ہے کہ اس کی فورسز شام کے دیگر علاقوں میں فضائی کارروائیاں کر رہی ہیں۔