شام کے دوسرے بڑے شہر حلب میں سرکاری فورسز مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے قریب ہیں۔
اُدھر ’انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس‘ یعنی ’آئی سی آر سی‘ نے حلب میں فریقین پر زور دیا ہے کہ جس حد تک ممکن ہو وہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
’آئی سی آر سی‘ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں ایسے افراد جن کا لڑائی سے کوئی تعلق نہیں اُن کے لیے علاقے سے نکلنے کا بظاہر کوئی محفوظ راستہ نہیں ہے۔
یہ اپیل ایسے وقت سامنے آئی جب شامی فوج نے حلب کا تقریباً 99 فیصد کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جس سے شہر پر باغیوں کا تقریباً چار سال سے جاری کنٹرول ختم ہونے کے قریب ہے۔
’آئی سی آر سی‘ کی طرف سے کہا گیا کہ انسانی بحران اور مزید جانی نقصان سے اُسی صورت بچا جا سکتا ہے جب جنگ اور انسانیت کے بنیادی اصولوں پر عمل درآمد کیا جائے۔
حلب پر سرکاری فورسز کا کنٹرول ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران صدر بشار الاسد کی سب سے بڑی کامیابی ہو گی۔
حلب کے وسط میں اپنے مضبوط گڑھ سے پیر کو باغیوں کی پسپائی کے بعد سرکاری فورسز نے تیزی سے پیش قدمی کی، تاہم اب بھی بعض مضافاتی علاقوں میں باغیوں کی طرف سے سرکاری فوج کو مزاحمت کا سامنا ہے۔
اطلاعات اور شامی میڈیا کے مطابق سرکاری فورسز کے حلب میں کنٹرول پر مقامی لوگ خوشی منا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ملک میں خانہ جنگی کے دوران باغیوں نے 2012 میں شام کے دوسرے بڑے شہر حلب پر قبضہ کر لیا تھا، شام میں جاری خانہ جنگی میں دو لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے جب کہ ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ یا تو دوسرے ممالک میں بطور پناہ گزین منتقل ہونے پر مجبور ہوا یا پھر لوگوں کو اندرون ملک ہی نقل مکانی کرنی پڑی۔
حلب میں کارروائی کے دوران شامی فورسز کو روس کی مدد بھی حاصل ہے۔
یاد رہے کہ اتوار کو ’داعش‘ نے شام کے تاریخی شہر پالیمرا پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔ تقریباً نو ماہ قبل شامی فوج نے روس کی حمایت سے کی گئی کارروائیوں میں پالیمرا کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔