روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے جمعے کے روز بتایا کہ روس اور شام حکومت کی فورسز حلب میں اپنے فضائی حملے دوبارہ شروع کرنے والے ہیں جو اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک باغی شہر کو خالی نہیں کر دیتے۔
انہوں نے جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں سیکیورٹی سے متعلق ایک اجلاس میں شرکت کے موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ فضائی حملوں میں انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کے لیے کیے گئے وقفے کے بعد حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا جائے گا جو اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک باغی حلب میں موجود ہیں۔
لاروف کا یہ بیان، شام حکومت کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اسد انتظامیہ نے کہا تھا کہ انہوں نے مشرقی حلب میں اپنی تمام فوجی کارروائیاں روک دیں ہیں۔
جب لاروف سے ان بظاہر متضاد بیانات کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ فوجی آپریشن مکمل طور پر بند کیا گیا ہے ۔ میں نے یہ کہا تھا کہ ہم یہ کارروائیاں ایک مخصوص وقت کے لیے معطل کررہے ہیں تاکہ وہ لوگ جو شہر چھوڑنا چاہتے ہیں، وہاں سے جا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی اس چیز کو سمجھتا ہے۔ ہمارے امریکی دوست بھی یہ چیز سمجھتے ہیں۔
لاروف نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اس معاملے پر جلد ہی کوئی سمجھوتہ ہو جائے گا، لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی سفارت کار حیران کن رویے کا اظہار کررہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وہ ایک ایسے سمجھوتے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں جس کے تحت باغیوں کو ہتھیار ڈالنے کی صورت میں شہر سے جانے کی اجازت مل سکتی تھی۔