شدت پسند تنظیم القاعدہ نے افغان طالبان کے نئے سربراہ ملا اختر منصور کو اپنی وفاداری کا یقین دلاتے ہوئے ان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کو ’انٹرنیٹ‘ پر جاری ہونے والے ایک آڈیو بیان میں 'القاعدہ' کے سربراہ ایمن الظواہری نے کہا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی "اہلِ ایمان کے نئے سالار ملا اختر منصور کے ساتھ وفادار رہنے کا عزم کرتے ہیں۔ خدا ان کی حفاظت کرے۔"
آڈیو بیان میں ایمن الظواہری نے کہا ہے کہ وہ 'القاعدہ' کے سربراہ کی حیثیت سے طالبان کےنئے امیر کی ویسے ہی بیعت کرتےہیں جیسے "ہمارے پیش رو شیخ اسامہ بن لادن اور ان کے دیگر ساتھی شہدا نے ملا محمد عمر کی بیعت کی تھی۔"
مذکورہ آڈیو بیان کے ساتھ ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس کا آغاز القاعدہ کے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کی فوٹیج سے ہوتا ہے۔
بعد ازاں ویڈیو کئی منٹ تک ایمن الظواہری کی تصویر پر رکی رہتی ہے جس کے پس منظر میں ان کا آڈیو پیغام چل رہا ہے۔
اپنے بیان میں ایمن الظواہری نے وعدہ کیا ہے کہ وہ "تمام مقبوضہ مسلم علاقوں کی آزادی تک جہاد" جاری رکھیں گے۔
انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈیو بیان کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ یہ تصدیق کی جاسکے کہ آیا اس میں سنائی دینے والی آواز ایمن الظواہری ہی کی ہے۔
مغربی ذرائع ابلاغ نے گزشتہ ماہ طالبان تحریک کے بانی سربراہ ملا محمد عمر کے انتقال کی خبریں نشر کی تھیں جس کے چند روز بعد طالبان کی جانب سے ملا اختر منصور کی تحریک کے نئے سربراہ کی حیثیت سے تقرری کا اعلان سامنے آیا تھا۔
لیکن اب تک کئی طالبان رہنما اور کمانڈرز ملا اختر کی تقرری پر تحفظات کا اظہار کرچکےہیں جس سے یہ تاثر قوی ہورہا ہے کہ افغان طالبان کی تنظیم باہمی اختلافات کا شکار ہوگئی ہے۔
ایسے میں القاعدہ کی جانب سے طالبان کے نئے امیر کے ساتھ وفادار رہنے کا اعلان ملا اختر کی ساکھ اور قوت میں اضافے کا باعث ہوسکتاہے۔
القاعدہ، افغان طالبان کی سب سے پرانی اور مضبوط ترین اتحادی ہے اور دونوں تنظیموں اور ان کے رہنماؤں کے درمیان گزشتہ دو دہائیوں سے قریبی روابط ہیں۔
سنہ 1980ء کی دہائی میں سوویت یونین کے خلاف افغان جنگ میں شرکت کرنے والے عرب جنگجووں نے جنگ کےخاتمے پر القاعدہ کی بنیاد ڈالی تھی جس نے 1996ء سے 2001ء تک جاری رہنے والے طالبان دورِ حکومت کے دوران اپنی جڑیں مضبوط کی تھیں۔