پاکستان کی فوج نے کہا ہے کہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں ہفتہ کو ایک کارروائی کے دوران القاعدہ کا اہم رہنما عدنان الشکری جمعہ مارا گیا ہے۔
عدنان الشکری امریکہ کو بھی مطلوب تھا اور امریکی ’فیڈرل بیورو آف انوسیٹگیشن‘ نے اس کی گرفتاری میں مدد دینے والے کے لیے پچاس لاکھ ڈالر کا انعام بھی مقرر کر رکھا تھا۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق خفیہ معلومات کی بنیاد پر شین وارسک کے علاقے میں کارروائی کی گئی جس میں الشکری کا ایک ساتھی بھی مارا گیا جب کہ پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا۔
عدنان الشکری القاعدہ کا ایک اہم رہنما اور بیرونی کارروائیوں کا انچارج تھا۔
شین وارسک کے علاقے میں کی گئی کارروائی میں ایک پاکستانی فوجی ہلاک جب کہ ایک شدید زخمی ہو گیا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ’’آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اس کارروائی میں حصہ لینے والی ٹیم کو سراہا۔‘‘
ترجمان کے بقول جنرل راحیل نے ایک بار پھر کہا کہ ’’پاکستان کی سر زمین سے تمام شدت پسندوں کو ختم کر دیا جائے گا اور کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا۔‘‘
فوج کے مطابق الشکری جمعہ شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کی وجہ سے فرار ہو کر حال ہی میں شین وارسک کے علاقے میں روپوش ہوا تھا۔
پاکستانی فوج نے 15 جون کو شمالی وزیرستان میں ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس میں عسکری حکام کے مطابق 1200 سے زائد شدت پسند مارے جا چکے ہیں۔
دفاعی امور کی ماہر ماریہ سلطان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کو حاصل ہونے والی کامیابیاں نا صرف علاقائی بلکہ عالمی امن کے لیے اہم ہیں۔
’’پاکستان نے جو ’ضرب عضب‘ آپریشن شروع کیا ہے یہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ا س کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے اُن علاقوں میں (دہشت گردوں) کی آماجگاہوں کا جو تصور موجود تھا، اسے ختم کرنے میں کامیابی ہوئی ہے۔ دوسری بات یہ کہ بین الاقوامی برداری کو اس بات کی آگاہی ہونے چاہیئے کہ یہ صرف پاکستان کی کامیابی نہیں بلکہ یہ دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی جدوجہد کی کامیابی ہے۔‘‘
اُدھر پاکستان کے وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ دہشت گردوں کے علاوہ اُن کی حمایت کرنے والوں کے خلاف سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
’’دہشت گردی کرنے والے گروہوں کی معاونت کرنے والے اور اُن کی فکری تربیت کرنے والوں کا بھی ہم سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہے۔۔۔۔ اب یہ صرف ریاست نہیں بلکہ سوسائٹی اور ریاست دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔‘‘
جنوبی وزیرستان میں فوجی کارروائی میں مارا جانے والا القاعدہ کا کمانڈر سعودی نژاد عدنان الشکری کئی سال امریکہ میں بھی رہا۔
الشکری کے پاس گیانا کی شہریت تھی۔ 2010 میں امریکہ اور برطانیہ میں دہشت گردی کے منصوبے میں اس پر فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی۔
عدنان الشکری پر الزام ہے 2009 میں نیویارک کی ’سب وے‘ کے نظام پر حملہ کے منصوبے میں بھی وہ شامل تھا۔
دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ القاعدہ کے اہم کمانڈر کی ہلاکت وزیرستان کے علاقے میں جاری فوجی آپریشن کے دوران ہونے والی اہم کامیابی ہے۔
جنوبی وزیرستان میں فوج نے 2009 میں ایک بھرپور کارروائی کرنے کے بعد اس قبائلی علاقے کے بیشتر حصے پر حکومت کی عمل داری بحال کر دی تھی۔ تاہم بعض دور افتادہ علاقوں میں شدت پسندوں کے روپوش ہونے کی اطلاعات ہیں۔