امریکہ کے وفاقی ٹریڈ کمیشن اور 17 ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے ایمیزون کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیاہے ۔انہوں نے الزام لگایا ہے کہ ای کامرس کا یہ بڑا ادارہ مارکیٹ میں اپنی پوزیشن سے فائدہ اٹھا کر گاہے بگاہے اپنے پلیٹ فارم پر قیمتیں بڑھاتا ہے ، فروخت کرنے والوں کو اوور چارج کرتا ہے اور مسابقت کو دباتا ہے ۔
یہ شکایت ایمیزون کے کاروبار پر ایک سال کی تفتیش کا نتیجہ ہےاور کمپنی کے خلاف اس کی لگ بھگ 30 سالہ تاریخ میں سامنے آنے والاسب سے اہم قانونی چیلنج ہے ۔
یہ مقدمہ دائر کرنےوالا ادارہ اور ریاستیں عدالت سے درخواست کررہی ہیں کہ وہ ایک مستقل فیصلہ جاری کرے جو بقول ان کے ایمیزون کو ا س کے غیر قانونی طرز عمل سے روکے اور مسابقت کو بحال کرے ۔ ایمیزون کا کہنا ہے کہ ایف ٹی سی حقائق اور قانون کے حوالے سے غلطی پر ہے۔
یہ مقدمہ منگل کو امریکی ریاست واشنگٹن میں دائر کیا گیا ہے۔
اس شکایت میں کمپنی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات آن لائن فروخت کرنے والوں کو ایمیزون کے علاوہ کسی دوسرے پلیٹ فارم پر نسبتاً کم قیمت پر فروخت سے روکنے کے اقدامات کر کے مسابقت کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ ایسا ہی الزام گزشتہ سال ریاست کیلی فورنیا میں ایک اور مقدمے میں عائد کیا گیا تھا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ایمیزون کا ادارہ دوسری ویب سائٹس پر کم قیمتوں کی پیشکش کی فہرستوں کو چھپا دیتا ہے ۔ جب کہ وہ اپنی اشیا فروخت کرنےوالوں سے زیادہ فیس بھی چارج کرتا ہے اور تاجروں کو مجبور کرتا ہے کہ وہ اس کے پلیٹ فارم کے ساتھ ساتھ دوسری ای کامرس سائٹس پر بھی اپنی چیزوں کی قیمتیں بڑھائیں تاکہ ایمیزون پر ان کی مصنوعات مسابقتی رہیں ۔
ایف ٹی سی کی چیئر پرسن لینا خان نے ایک بیان میں کہا کہ اس شکایت میں اس بارے میں تفصیلی الزامات شامل کیے گئے ہیں کہ ایمییزون کس طرح اپنی اجارہ داری کی طاقت سے ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے جب کہ وہ قیمتیں بڑھا رہاہے اور اپنے پلیٹ فارم پر شاپنگ کرنے والےلاکھوں امریکیوں کی ، اور ان ہزاروں کاروباری افراد کی سروس کو متاثر کر رہا ہے جو ان امریکی خریداروں تک رسائی کے لیے ایمیزون پر انحصار کرتے ہیں ۔
دوسری طرف سیاٹل میں قائم کمپنی ایمیزون ڈاٹ کام نے کہا ہے کہ ایف ٹی سی حقائق اور قانون کے حوالے سے غلط ہے اور اس نے صارفین اور مسابقت کے تحفظ کے اپنے کردار سے انحراف کیا ہے ۔
ایمیزون کے جنرل کونسل ڈیوڈ زیپولسکی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ، اگر ایف ٹی سی کامیا ب ہو گیا تو اس کے نتیجے میں لوگوں کے لیے آن لائن دستیاب اشیا کم ہو جائیں گی، قیمتیں بڑھ جائیں گی ، صارفین تک ان کی ڈیلیوری کی رفتار سست ہو جائے گی اور چھوٹے کاروباروں کےلیے مواقع کم ہوجائیں گے۔
اور بقول ان کےیہ سب کچھ اس کے برعکس ہو گا جس کےلیے اینٹی ٹرسٹ قانون تشکیل دیا گیا ہے۔
اس مقدمے میں ایمیزون پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ وہ اپنی اشیا فروخت کرنے والوں کو مجبور کرتا ہے کہ وہ اس کی لاجسٹکس استعمال کریں۔
کچھ اندازوں کے مطابق ایمیزون کا ،ای کامرس مارکیٹ کےتقریباً 40 فیصد پر کنٹرول ہے ۔اس کے پلیٹ فارم پر زیادہ تر فروخت کو چھوٹی اور درمیانے درجے کی کاروباری کمپنیاں اور افراد آسان بناتے ہیں ۔
اپنے پلیٹ فارم تک رسائی فراہم کرنے کے بدلے ایمیزون ریفرل فیس اور ایڈ ور ٹائزنگ جیسی دوسری سروسز کے ذریعے اربوں ڈالر کماتاہے ۔
صارفین کے حامی گروپس نے اس مقدمے کو سراہا ہے جب کہ ایک صنعتی گروپ نے کہا ہے کہ بہت سی بڑی تھوک فروش کمپنیوں کی پالیسیاں بھی ایمیزون جیسی ہی ہیں۔
(اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)