امریکی بحریہ کے ایک سابق اہل کار، جو 2018 سے ایران میں قید تھے، انھیں جمعرات کو رہا کیا گیا ہے اور وہ گھر جانے کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ یہ بات ان کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہی ہے۔
ایران اور امریکہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ چلے آ رہے ہیں اور ایسے میں تعاون کی یہ ایک نادر مثال ہے۔
مائیکل وائٹ کو طبی بنیادوں پر مارچ کے وسط میں ایک ایرانی قیدخانے سے رہا کیا گیا تھا لیکن تب سے وہ سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے کی تحویل میں ایران ہی میں تھے۔
بیان میں ان کی والدہ جوئن وائٹ نے بتایا ہے کہ ''میرے بیٹے، مائیکل کو 683 دنوں تک سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے یرغمال بنائے رکھا، تب سے میں بے سکون رہی ہوں۔"
انھوں نے کہا "مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ آخر کار میرا ڈراؤنا خواب ختم ہوا اور میرا بیٹا گھر واپس آ رہا ہے''۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی مملکت کے طاقت ور ترین محافظین کا دستہ ہے۔
کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد دونوں ملکوں نے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
مشرق وسطیٰ میں ایران وائرس سے شدید متاثرہ ملکوں میں شامل ہے، جب کہ امریکہ میں اس وبائی مرض کے نتیجے میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں۔