|
ماسکو میں ایک امریکی شہری کو روسی پولیس آفیسر پر حملے کے الزام میں پندرہ دن قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تفتیش کاروں نے اس سے قبل بدھ کو بتایا تھا کہ روسی پولیس نے ایک امریکی شہری کو ماسکو میں ایک پولیس افسر پر حملہ کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔
انٹرفیکس کے مطابق یہ واقعہ پیر کو پیش آیاتھا۔
روسی تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا کہ اس شخص کو پیر کو دیر گئے ایک پولیس اسٹیشن لایا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق مشتبہ شخص نے مبینہ طور پر اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کر دیا اور پھر ایک پولیس افسر پر حملہ کیا۔
تحقیقاتی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا، "12 اگست 2024 کی رات کو، ایک امریکی شہری کو غنڈہ گردی کی وجہ سے ماسکو کے ایک پولیس اسٹیشن لایا گیا تھا۔"
کمیٹی کا کہنا ہے"مشتبہ شخص نے اپنی شناختی دستاویزات فراہم کرنے سے انکار کیا اور پھر قانون نافذ کرنے والے ایک افسر کے خلاف تشدد کا استعمال کیا۔"
SEE ALSO: روس: جاسوسی کے شبہے میں وال اسٹریٹ جرنل کا رپورٹر گرفتاریہ گرفتاری امریکی رپورٹر ایون گیرشکووچ ، سابق امریکی میرین پال وہیلن اور 14 دیگر افراد کی، متعدد مغربی ممالک اور روس کے درمیان قیدیوں کے ایک بڑے تبادلے میں حالیہ رہائی کے بعد عمل میں آئی ہے۔
SEE ALSO: امریکہ اور روس کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ؛ کیا جاننا ضروری ہے؟اس سے پہلے 2023 کے آغاز میں روس نے امریکی بحریہ کے سابق فوجی ٹیلر ڈڈلی کو رہا کیا جو روسی صوبے کیلینن گراڈ میں قید تھے۔
اس کے علاوہ گزشتہ سال بھی کئی امریکیوں کو قیدیوں کے تبادلے کے تحت رہا کیا گیا تھا جن میں خاص طور پر باسکٹ بال اسٹار برٹنی گرائنر شامل تھیں۔
سال 2022 میں یوکرین اور روس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں رہائی پانے والے درجنوں افراد میں امریکی شہری سویدی یوریکیز، الیگزینڈر جان رابرٹ ڈروک اور اینڈی تائی ناک ہوئن شامل تھے۔
امریکہ ور دیگر مغربی ممالک کے متعدد شہری مختلف الزامات کے تحت روسی جیلوں میں قید ہیں۔
SEE ALSO: امریکی باسکٹ بال کھلاڑی برٹنی گرائنر روس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے میں رہاپیر کو حراست میں لیے جانے والے بے نام امریکی شہری کو روسی قانون کے تحت پانچ سال تک قید کا سامنا ہو سکتا ہے۔
تفتیش کار عدالت سے یہ درخواست کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ وہ فرد جرم عائد کیے جانے کے دوران اس شخص کو حراست میں رکھے۔
امریکی شہریوں کی بیرون ملک حراست
گزشتہ سال اپریل میں صدر جو بائیڈن نے امریکی شہریوں کو بلاجواز بیرونِ ملک حراست میں رکھنے پر ایرانی اور روسی سیکیورٹی ایجنسیوں ، روسی فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) اور ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور (آئی آر جی سی)، کے انٹیلی جنس ونگ کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ روس اور ایران کے ان اداروں نے امریکیوں کو سیاسی فائدہ حاصل کرنے یا امریکہ سے رعایتیں حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔
SEE ALSO: امریکی۔روسی قیدیوں کا تبادلہ: بائیڈن کی روس کے 'شو ٹرائلز' کی مذمتان دو اداروں کے علاوہ امریکہ نے اسلامی انقلابی گارڈ کور انٹیلی جنس آرگنائزیشن کی چار اہم شخصیات، سربراہ محمد کاظمی، شریک نائب سربراہان مہدی سیاری اور حسن مغیغی اور نائب سربراہ روح اللہ بزغندی پر بھی پابندیاں عائد کی تھیں۔
روسی فیڈرل سیکیورٹی سروس پر پابندیوں کے حوالے سے ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے کہا کہ یہ روس میں غلط طریقے سے حراست میں لیے گئے امریکی شہریوں کی گرفتاری، تفتیش اور حراست میں بارہا ملوث رہی ہے۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ اطلاعات اے پی، ایجنسی فرانس پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔