رسائی کے لنکس

پیدائش کا سرٹیفکیٹ لانے تک نوزائیدہ جڑواں بچے اسرائیلی حملے میں ہلاک


محمد ابو القمسان اپنے نوزائیدہ جڑواں بچوں کے پیدائش کے سرٹیفکیٹ دکھا تے ہوئے۔ فوٹو
محمد ابو القمسان اپنے نوزائیدہ جڑواں بچوں کے پیدائش کے سرٹیفکیٹ دکھا تے ہوئے۔ فوٹو
  • "آج تاریخ میں یہ بات رقم ہوئی ہےکہ قابض فوج نے ایسےنوزائیدہ جڑواں بچوں کو انکی ماں اور دادی کے ساتھ نشانہ بنایا جن کی عمر بمشکل چار دن تھی۔" ڈاکٹر خلیل الدقران۔
  • اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے بڑی حد تک کوشش کرتا ہے۔
  • وہ اپنے مخالف حماس پر انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتا ہے۔
  • عسکریت پسند گروپ ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

محمد ابو القمسان نے اس وقت اپنے نوزائیدہ جڑواں بچوں کے پیدائش کے سرٹیفکیٹ اٹھائے ہوئےتھے جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ دونوں انکی بیوی اور ساس سمیت ان کے غزہ کے اپارٹمنٹ پر ایک اسرائیلی حملے میں مارے گئے ہیں۔

مردہ خانے میں رو تے ہوئےمحمد ابو القمسان کو ایک شخص نے سہارا دیا ہوا تھا جہاں ان کے خاندان کی لاشیں لائی گئی تھیں۔

انہوں نے اپنے بچوں کی پیدائش کے سرٹیفکیٹ وہاں جمع ہونے والے لوگوں کودکھائے جو اس محصور فلسطینی علاقے میں خوشی کی ایک نایاب علامت سمجھے جاتے ہیں۔

"میری بیوی چلی گئی، میرے دو بچے اور میری ساس سب چلے گئے۔ مجھے بتایا گیا کہ اس اپارٹمنٹ پر ٹینک کا گولہ لگا ہے جس میں ہم نےبے گھر ہونے کے بعد رہائش اختیا ر کی تھی۔" 31 سالہ ابو القمسان نےمحلے کے لوگوں کی تباہ کن فون کالز کو یاد کرتے ہوئے کہا۔

وہ اور دوسرے فلسطینی سفید کفن میں لپٹے ہوئے انکے بیٹے اور بیٹی، اسیر اور عیسل اور دیگر کو تدفین کےلیے لےگئے، جو غزہ میں ایک عام منظر ہے، جہاں اسرائیل کی زمینی اور فضائی مہم نے لاکھوں لوگوں کو پناہ کی تلاش میں مسلسل سرگرداں رکھا ہوا ہے۔

دیر البلاح کے الاقصی مریم اسپتال میں ایک شخص نے نماز جنازہ پڑھائی پھر میتوں کو ایک کو گاڑی میں رکھا گیا۔ آس پاس ایک ہجوم اکٹھا ہو گیا، کچھ لوگ غزہ کے گنجائش سے زیادہ بھرے ہوئے ایمرجینسی روم کی بالکنی سے انہیں دیکھ رہے تھے۔

غزہ کی جنگ شروع ہونے کے دس ماہ بعد، فضائی حملوں، توپ خانے کی گولہ باری اور ادویات، خوراک اور صاف پانی کی شدید قلت نے دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد مقامات میں سے ایک کو بے یار و مدد گارکر دیا ہے۔

اسپتال کے ڈاکٹر خلیل الدقران نے کہا کہ "آج تاریخ میں یہ بات رقم ہوئی ہےکہ قابض فوج نے ایسےنوزائیدہ جڑواں بچوں کو انکی ماں اور دادی کے ساتھ نشانہ بنایا جن کی عمر بمشکل چار دن تھی۔"

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے بڑی حد تک کوشش کرتا ہے اور اپنے مخالف حماس پر انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتا ہے، عسکریت پسند گروپ ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

فلسطینی ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ نے اسرائیل پر7 اکتوبر کو سرحد پار دہشت گرد حملےسے اس تنازع کا آغاز کیا تھا جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1,200 افراد ہلاک اور 250 کے لگ بھگ یرغمال بنائے گئے تھے۔

یروشلم میں اسرائیل کے یرغمالوں کا پوسٹر۔فوٹو اے پی
یروشلم میں اسرائیل کے یرغمالوں کا پوسٹر۔فوٹو اے پی

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، اسرائیل کے غزہ پر جوابی حملے میں تقریباً 40,000 افراد ہلاک اور 92,000 سے زیادہ زخمی ہوئے، اور غزہ کی پٹی کا بیشتر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

یہ رپورٹ رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG