موٹاپا۔۔۔مستقبل کا ایک اہم مسئلہ

موٹاپا۔۔۔مستقبل کا ایک اہم مسئلہ

امریکہ میں ایسے افراد کی تعداد نمایاں طورپر زیادہ ہے جو یاتو فربہ ہیں یا پھر ان کا وزن معمول سے زیادہ ہے۔لیکن یہ مسئلہ صرف امریکہ تک ہی محدود نہیں ہے، عالمی ادارہ ِ صحت کے نئے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد کا وزن نارمل سے زیادہ ہے ، جن میں سے ایک تہائی افراد انتہائی موٹے ہیں۔ اس فہرست میں غریب اور ترقی پذیر ممالک بھی شامل ہیں۔ ماہرین کا کہناہے وزن کی زیادتی کئی مہلک بیماریوں مثلاً شوگر اور دل کے امراض کا سبب بن سکتی ہے

امریکہ کے بیماریوں کی روک تھام کے مرکزی ادارے کے مطابق ، جو بچے دو ہزار نو میں پیدا ہوئے ، ان کی اوسط عمر 78 سال تک ہوگی ۔

لیکن امریکہ کے بہت سے علاقوں میں اوسط عمر کی شرح میں کمی کا رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جو کہ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک کے لیے حیران کن جبکہ طبی ماہرین کے نزدیک لمحہ ِ فکریہ ہے۔ امریکہ کے جرنل آف ہیلتھ میٹرکس کے مطابق امریکہ ترقی یافتہ ممالک میں اوسط عمر کی فہرست میں دسویں درجے پر ہے ۔ حالانکہ امریکہ کے عام شہریوں میں صحت کا دھیان رکھنے کا رجحان دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔
صحت سے متعلق ایک جریدے کے ایڈیٹر ڈاکٹر کرس موری کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں کچھ اور حیران کن حقائق بھی سامنے آئے۔ وہ کہتے ہیں کہ مردوں کی نسبت خواتین میں یہ مسائل خاصے زیادہ ہیں۔

گو موجودہ اعدادو شمار کے مطابق امریکی خواتین امریکی مردوں کے مقابلے میں پانچ سے آٹھ برس زیادہ جیتی ہیں ۔ لیکن طبی ماہرین کہتے ہیں کہ خواتین کی چند غیر صحتمندانہ عادات ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

ڈاکٹر کرس موری کے مطابق خواتین میں سگریٹ نوشی کا رجحان بڑھ رہا ہے جبکہ ان میں بلڈ پریشر اور موٹاپے کی شرح بھی مردوں کی نسبت زیادہ ہے۔

گذشتہ سال امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ موٹاپے کی شرح امریکہ کی جنوبی ریاستوں میں زیادہ ہے ۔جہاں گذشتہ سال کے اعدادو شمار کے مطابق دس ریاستوں میں دو تہائی افراد یا تووزن کی زیادتی یا پھر شدیدموٹاپے کی جانب مائل تھے۔
امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا کے سرجن ڈاکٹر مورس واشنگٹن فربہ نوجوانوں میں موٹاپا کم کرنے کی سرجری کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک امریکہ کی جنوبی ریاستوں میں نوجوانوں میں موٹاپے میں اضافہ تلے ہوئے آلو اور زیادہ حراروں والی غذاؤں کے زیادہ استعمال سے ہوتا ہے ۔ جبکہ دوسرا مسئلہ ورزش کی کمی کا بھی ہے۔

ڈاکٹر مورس کا کہناہے کہ ہم گاڑیوں میں سفر کرنے والے لوگ ہیں اورروزمرہ کے کام کاج کے لیےبھی گاڑی کا سہارا لیتے ہیں۔ جو موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح کی ایک بنیادی وجہ ہے۔

امریکی ریاست میسا چوسٹس کے شہر بوسٹن کے ہارورڈ سکول برائے صحت ِ عامہ کے ایک ماہر ڈاٹر فرینک ہوشوگر، وقت سے پہلے موت اور موٹاپے اور جسمانی ورزش نہ کرنے کے تعلق کے حوالے سے تحقیق میں شامل ہیں۔ ان کے نزدیک موٹاپے کی ایک بڑی وجہ زیادہ وقت بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے کے رجحان میں اضافہ ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ لوگ جتنا زیادہ وقت ٹی وی کے سامنے بیٹھتے ہیں۔ ان میں شوگر اور دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات اتنے ہی زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ لمبی زندگی کا دارومدار انسان کے روزمرہ معمولات پر ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے، صحت کا دھیان اور وزن پر قابو رکھنے سے بہت سے مسائل سے بچا سکتا ہے۔ مگر امریکہ میں زیادہ حراروں کی غذا کا استعمال اور ورزش سے گریز امریکیوں کو موٹاپے کی جانب مائل کر رہا ہے۔ اور مستقبل میں یہ امریکہ کے لیے بڑا اور خطرناک مسئلہ ثابت ہو سکتا ہے۔