امریکی سپریم کورٹ کی خاتون جج جسٹس سونیا سوٹومائیور کا کہنا ہے کہ امریکیوں کو اس بارے میں ناقدانہ انداز میں سوچنے کی ضرورت ہے کہ وہ پولیس اور شہریوں کے درمیان کیسے تعلقات اور رابطے چاہتے ہیں۔
جسٹس سوٹومائیر کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ بطور معاشرہ ہم کیا چاہتے ہیں اور پولیس کا شہریوں کے ساتھ کس طرح کا برتاؤ ہونا چاہئیے؟ انہوں نے کہا کہ صرف یہ نہیں کہنا چاہئیے کہ ایسا سیاہ فام کے ساتھ ہوتا ہے، کسی بھوری رنگت والے یا کسی ایشیائی حتی کہ کسی سفید فام کے ساتھ ہوتا ہے۔ بلکہ ہم سب کے ساتھ ہوتا ہے۔ کیونکہ جو معیار ہم آج طے کریں گے، وہ کبھی نہ کبھی سب پر لاگو ہوں گے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، جسٹس سوٹومائیر نے کسی خاص پولیس واقعے کا حوالہ یا ذکر نہیں کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
جسٹس سوٹومائیور کا یہ بیان امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس پولیس کے سابق آفیسر ڈیرک شاون کو ایک ماہ قبل جارج فلائیڈ کے قتل میں سزاوار پائے جانے کے بعد آیا ہے۔ ایک ہفتہ قبل ہی اوہائیو میں ایک سفید فام پولیس آفیسر کے ہاتھوں گولی سے ایک سیاہ فام شخص آنڈرے ہل کی ہلاکت واقع ہوئی ہے۔
اس دوران گزشتہ چند ہفتوں میں ایک سے زیادہ واقعات میں پولیس اور عوام کے درمیان تعلقات پر امریکی میڈیا میں کئی سوال اٹھائے گئے ہیں۔
جسٹ مائیور کا بیان ریاست میری لینڈ میں اوہر کوڈیش کانگریگیشن کے ایک یہودی ربائی لائیل فش مین کے ساتھ ان کی گفتگو کا ایک حصہ تھا۔ یہ گفتگو پہلے سے ریکارڈ کی گئی تھی، اور پھر اسے یہودی عبادت گاہ سے منسلک افراد اور کمیونٹی کیلئے جمعرات کو آن لائن زوم پر نشر کیا گیا۔
فش مین نے جسٹس سوٹو مائیر سے گفتگو کا آغاز کرنے سے پہلے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ ہم سب کو آج کے معاشرے میں طاقت کے ناجائز استعمال کے مشکل موضوع کا سامنا ہے۔ پھر انہوں نے جسٹس مائیور سے نوجوانوں، خاص کر غیر سفید فام نوجوانوں کو قانون کے نفاذ میں سنگین عدم مساوات کا سامنا کرنے میں مشکلات کے بارے میں بات کرنے کی دعوت دی۔
امریکی سپریم کورٹ کی خاتون جج نے مختلف سوالوں کے جواب دیئے۔ انہوں نے خود کو بطور ایک رول ماڈل دیکھے جانے اور طالب علموں سےشہری اور مقامی حقوق سے متعلق تعلیم پر بات کرنے کی اہمیت پر بھی بات کی۔
جسٹس سوٹومائیر کا کہنا تھا کہ بطور معاشرہ ہم انصاف کے نام پر جو کچھ قبول کرتے ہیں، یہ بات چیت کیلئے ایک بہت ہی اہم موضوع ہے۔
جسٹس سوٹومائیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے نزدیک انصاف کا ماخذ اصول پسندی ہے۔