امریکی ریاست شمالی کیرولائنا میں اس سال 21 اپریل کو پولیس کی گولی سے ہلاک ہونے والے ایک 42 سیاہ فام شخص اینڈریو براؤن جونئیر کے خاندان اور وکلاٗ نے ان کے لئے انصاف کی جلد از جلد فراہمی کا مطالبہ کیا ہے ۔ پیر کو اینڈریو براون جونئیر کی آخری رسومات میں شہری حقوق کی تنظیموں کے کئی نمائندہ افراد نے شرکت کی۔
42 سالہ اینڈریو براؤن 21 اپریل کو شمالی کیرولائنا کے ایلزبتھ سٹی میں اس وقت گولیاں لگنے سے ہلاک ہو گئے تھے، جب پولیس، منشیات سے متعلق ان کی تلاشی اور انہیں گرفتاری کے وارنٹ دینے کی کوشش کر رہی تھی۔
اس واقعے کے بعد شمالی کیرولائنا میں کئی دن تک احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ براؤن کے خاندان والوں کی جانب سے ایک غیر جانبدار اور آزاد پوسٹ مارٹم رپورٹ کا مطالبہ کیا گیا، جس کی رپورٹ سے ظاہر ہوا کہ براؤن کو 5 گولیاں لگی تھیں جس میں سے ایک اس کے سر کے پیچھے لگی تھی۔
پیر کو ایلزبتھ سٹی کے گرجا گھر میں اینڈریو کی آخری رسومات میں صرف وہی لوگ شریک تھے، جن کو دعوت دی گئی تھی۔ اس سے پہلے گزشتہ روز، جونئیر کے آخری دیدار کیلئے منعقدہ تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
شہری آزادیوں کے کارکن، سیاستدان اور پادری ایل شارپٹن نے اس موقعے پر بےحد جوش سے وعظ دیا، جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اینڈریو براون کی ہلاکت کے واقعے کی فوٹیج جاری نہ کرنے کی طرف توجہ دلوائی گئی تھی۔
گزشتہ ہفتے ایک جج نے فیصلہ دیا تھا کہ فوٹیج کو مزید ایک ماہ تک جاری نہیں کیا جائے گا، کیونکہ اس پر ریاستی تفتیش جاری ہے۔
اپنے کلمات میں پادری ایل شارپٹن نے زوردار تالیوں کی گونج میں کہا کہ ٹیپ کو فوری طور پر منظر عام پر لایا جائے تاکہ براؤن کے اہلِ خانہ کو معلوم ہو سکے کہ اینڈریو براؤن کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ آپ کو فٹیج جاری کرنے کیلئے مزید وقت درکار نہیں ہونا چاہئیے۔ اسے منظر عام پر لائیں تاکہ دنیا دیکھ سکے کہ اس میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس میں کچھ بھی چھپانے کو نہیں ہے تو پولیس کیا مخفی رکھ رہی ہے۔
اس موقعے پر اینڈریو جونئیر کے رشتہ دار اور ان کا مقدمہ لڑنے والے وکیل بین کرمپ بھی موجود تھے۔
اینڈرو جونئیر کے وکیل بین کرمپ نے پولیس فائرنگ کو غیر منصفانہ اور بے دریغ کہتے ہوئے، سوگواران کو بتایا کہ وکلا کی ٹیم انصاف اور شفافیت کیلئے قانونی جنگ جاری رکھے گی جس میں پولیس والوں کے یونیفارم پرلگے کیمرہ سے واقعے کی لی گئی فوٹیج کا جاری ہونا بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اینڈریو کو غیر منصفانہ انداز میں پیٹھ پر گولی مار کر اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ پولیس سے دور جا رہا تھا۔
سوگواران کی ایک لمبی قطار چرچ کے اندر موجود تھی۔ ان میں سے بہت سوں نے سفید رنگ کی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں جن پر براؤن کی تصویر بنی ہوئی تھی اور یہ الفاظ رقم تھے،"اس کا نام پکاریں"۔
چرچ کی لابی میں سرخ اور سفید پھولوں کی ایک چادر رکھی تھی، جس کے ربن پر درج تھا،"ریسٹ اِن پیس ڈریو". ڈریو، براؤن کا گھر کا نام تھا۔ سوگواران مذہبی گیت گا رہے تھے۔
سوگوار اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ براؤن کے 7 بچے ہیں۔ وہ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں میں کہانیاں اور لطیفے سنانے کیلئے مشہور تھا۔
براؤن کے خاندان نے خصوصی طور پر پادری ایل شارپٹن سے وعظ دینے کیلئے کہا تھا۔ پادری شارپٹن نے، جو امریکہ میں سول رائٹس تحریک کے دیرینہ طور پر سرگرم رہنما ہیں، حال ہی میں ریاست منی سوٹا میں پولیس افسر کی گولی سے ہلاک ہونے والے ایک اور سیاہ فام نوجوان ڈونٹے رائیٹ کی آخری رسومات کے موقعے پر بھی یولوجی یعنی مذہبی وعظ دیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس میں ایک سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی پولیس اہلکار ڈیرک شاون کے شکنجے میں ہلاکت اور مارچ سے اپریل کے درمیان پولیس اہلکار کے خلاف اقدام قتل اور قتل کے مقدمے کی کارروائی میں پولیس اہلکار کو مجرم قرار دیئے جانے کے بعد امریکہ میں پولیس کے محکمہ میں اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف نے منی ایپلس شہر میں پولیس کارروائیوں پر جامع سول تحقیقات کا آغاز کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔